صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان ۔ حدیث 1283

نماز میں بھولنے اور اس کے لئے سجدہ سہو کرنے کے بیان میں

راوی: عمرو ناقد , زہیر بن حرب , ابن عیینہ , عمرو , سفیان بن عیینہ , ایوب , محمد بن سیرین , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ إِمَّا الظُّهْرَ وَإِمَّا الْعَصْرَ فَسَلَّمَ فِي رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَتَی جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرَ فَهَابَا أَنْ يَتَکَلَّمَا وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقُصِرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا صَدَقَ لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَکْعَتَيْنِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَسَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ وَرَفَعَ قَالَ وَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ وَسَلَّمَ

عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، عمرو، سفیان بن عیینہ، ایوب، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ظہر کی یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا پھر ایک لکڑی کی طرف آئے جو مسجد میں قبلہ رخ لگی ہوئی تھی اس پر ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہوگئے جماعت میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی تھے یہ دونوں حضرات اس بات سے ڈرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات کریں اور جلدی جانے والے لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی تو ذوالیدین کھڑے ہو کر عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھول گئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دائیں اور بائیں طرف دیکھ کر فرمانے لگے کہ ذوالیدین کیا کہتا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ سچ کہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف دو رکعات ہی پڑھائی ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعات اور پڑھائیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی پھر سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا راوی محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ عمران بن حصین کے بارے میں خبر دی گئی ہے کہ انہوں نے کہا اور سلام پھیرا۔

Ibn Sirin reported Abu Huraira as saying: The Messenger of Allah (may peace be upon him) led us in one of the two evening prayers, Zuhr or 'Asr, and gave salutations after two rak'ahs and going towards a piece of wood which was placed to the direction of the Qibla in the mosque, leaned on it looking as if he were angry. Abu Bakr and Umar were among the people and they were too afraid to speak to him and the people came out in haste (saying): The prayer has been shortened. But among them was a man called Dhu'I-Yadain who said: Messenger of Allah, has the prayer been shortened or have you forgotten? The Apostle of Allah (may peace be upon him) looked to the right and left and said: What was Dhu'I-Yadain saying? They said: He is right. You (the Holy Prophet) offered but two rak'ahs. lie offered two (more) rak'ahs and gave salutation, then said takbir and prostrated and lifted (his head) and then said takbir and prostrated, then said takbir and lifted (his head). He (the narrator) says: It has been reported to me by Imran b. Husain that he said: He (their) gave salutation.

یہ حدیث شیئر کریں