نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , زہیر بن حرب , ابن نمیر , ابوسعید اشج , ابن فضیل , اعمش , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْکَ فِي الصَّلَاةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابوسعید اشج، ابن فضیل، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں نماز کی حالت میں سلام کر لیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں سلام کا جواب بھی دیا کرتے تھے پھر جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب نہیں دیا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ہی میں مشغول رہنا چاہئے۔ (نماز میں تسبیحات اور قرأت کے علاوہ کوئی بات نہیں کرنی چاہئے)
Abdullah (b. Masu'd) reported: We used to greet the Messenger of Allah (may peace be upon him) while he was engaged in prayer and he would respond to our greeting. But when we returned from the Negus we greeted him and he did not respond to us; so we said: Messenger of Allah. we used to greet you when you were engaged in prayer and you would respond to us. He replied: Prayer demands whole attention.