ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , جریر بن عمارہ یعنی ابن قعقاع , ابی زرعہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَائَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ لَا تُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ کُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَی اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَی تَقُومُ السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُکْمَ مُلُوکَ الْأَرْضِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَائَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا
زہیر بن حرب، جریر بن عمارہ یعنی ابن قعقاع، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو کچھ چاہو مجھ سے پوچھو۔ لوگوں پر ہیبت چھا گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ پوچھیں۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زانوں کے پاس بیٹھ کر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز پابندی سے پڑھو، زکوة ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا اور اس کے پیغمبروں کا یقین رکھو، حشر کو سچا جانو اور ہر طرح کی تقدیر الٰہی کو خواہ خیر ہو یا شر ہو دل سے مانو اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احسان کس کو کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا خوف اتنا رکھو گویا ہر وقت اس کو دیکھ رہے ہو اگر یہ بات نہ ہو تم کم از کم اتنا یقین رکھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے عرض کیا آپ نے سچ فرمایا۔ پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کب ہوگی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اس بات کو سائل سے زیادہ نہیں جانتا ہاں میں اس کی علامات تمہیں بتا دیتا ہوں جب تم دیکھو کہ عورتیں اپنے مالکوں کو جنم دے رہی ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ ننگے پاؤں بہرے گونگے جاہل زمین کے بادشاہ ہو رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب دیکھو کہ اونٹوں کے چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنا کر اترا رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے قیامت ان پانچ غیبی چیزوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ) 31۔ لقمان : 34) پڑھی اس کے بعد وہ شخص اٹھ کر چلا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو واپس بلاؤ لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام تھے چونکہ تم نے خود سوال نہیں کیا تھا اس لئے انہوں نے چاہا کہ تم لوگ دین کی باتیں سیکھ لو۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Ask me (about matters pertaining to religion), but they (the Companions of the Holy Prophet) were too much overawed out of profound respect for him to ask him (anything). In the meanwhile a man came there, and sat near his knees and said: Messenger of Allah, what al-lslam is? -to which he (the Holy Prophet) replied: You must not associate anything with Allah, and establish prayer, pay the poor-rate (Zakat) and observe (the fasts) of Ramadan. He said: You (have) told the truth. He (again) said: Messenger of Allah, what al-Iman (the faith) is? He (the Holy Prophet) said: That you affirm your faith in Allah, His angels, His Books, His meeting, His Apostles, and that you believe in Resurrection and that you believe in Qadr (Divine Decree) in all its entirety, He (the inquirer) said: You (have) told the truth. He (again) said: Messenger of Allah, what al-Ihsan is? Upon this he (the Holy Prophet) said: (Al-Ihsan implies) that you fear Allah as if you are seeing Him, and though you see Him not, verily He is seeing you. He (the inquirer) said: You (have) told the truth. He (the inquirer) said: When there would be the hour (of Doom)? (Upon this) he (the HolyProphet said: The one who is being asked about it is no better informed than the inquirer himself. I, however, narrate some of its signs (and these are): when you see a slave (woman) giving birth to her master – that is one of the signs of (Doom) ; when you see barefooted, naked, deaf and dumb (ignorant and foolish persons) as the rulers of the earth – that is one of the signs of the Doom. And when you see the shepherds of black camels exult in buildings – that is one of the signs of Doom. The (Doom) is one of the five things (wrapped) in the unseen. No one knows them except Allah. Then (the Holy Prophet) recited (the folowing verse):" Verily Allah! with Him alone is the knowledge of the hour and He it is Who sends down the rain and knows that which is in the wombs and no person knows whatsoever he shall earn on morrow and a person knows not in whatsoever land he shall die. Verily Allah is Knowing, Aware. He (the narrator, Abu Huraira) said: Then the person stood up an (made his way). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Bring him back to me. He was searched for, but they (the Companions of the Holy Prophet) could not find him. The Messenger of Allah (may peace be upon him) thereupon said: He was Gabriel and he wanted to teach you (things pertaining to religion) when you did not ask (them yourselves).