ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , زہیر بن حرب , ابن علیہ , زہیر , اسماعیل بن ابراہیم , ابی حیان , ابی زرعہ بن عمرو بن جریر , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِکَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّکَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ رَبَّهَا فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا کَانَتْ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ رُئُوسَ النَّاسِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَائُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَلَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيَّ الرَّجُلَ فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ جَائَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن علیہ، زہیر، اسماعیل بن ابراہیم، ابی حیان، ابی زرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن لوگوں کے سامنے تشریف فرما تھے اتنے میں ایک آدمی نے حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کیا چیز ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا، اس کے پیغمبروں کا اور حشر کا یقین رکھو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اسلام کیا ہے؟ فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، فرض نماز پابندی سے پڑھو، فرض کی گئی زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول احسان کس کو کہتے ہیں؟ فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو اور اگر تم اس کو نہیں دیکھ رہے تو (کم از کم اتنا یقین رکھو) کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے عرض کیا قیامت کب ہوگی؟ ارشاد فرمایا جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سوال کرنے والے سے اس بات کا زیادہ جاننے والا نہیں ہے، ہاں میں تمہیں اس کی علامات بتاتا ہوں : جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی یہ قیامت کی علامات میں سے ہے جب ننگے بدن اور ننگے پاؤں رہنے والے لوگوں کے سردار ہو جائیں گے تو یہ قیامت کی علامت ہے جب اونٹوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتیں بنا کر فخر کریں گے تو یہ قیامت کی علامات میں سے ہے، قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت مبارکہ تلاوت فرمائی (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ) 31۔ لقمان : 34) پھر وہ شخص پشت پھیر کر چلا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو واپس لاؤ لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل آئے تھے تاکہ لوگوں کو ان کا دین سکھائیں۔
Abu Huraira reported: One day the Messenger of Allah (may peace be upon him) appeared before the public that a man came to him and said: Prophet of Allah, (tell me) what is Iman (Faith). Upon this he (the Holy Prophet) replied: That you affirm your faith in Allah, His angels, His Books, His meeting, His Messengers and that you affirm your faith in the Resurrection hereafter. He (again) said: Messenger of Allah, (tell me) what does al-Islam signify. He (the Holy Prophet) replied: Al-Islam signifies that you worship Allah and do not associate anything with Him and you establish obligatory prayer and you pay the obligatory poor-rate (Zakat) and you observe the fast of Ramadan. He (the inquirer) again said: Messenger of Allah, what does al-Ihsan imply? He (the Holy Prophet) replied: That you worship Allah as if you are seeing Him, and in case you fail to see Him, then observe prayer (with this idea in your mind) that (at least) He is seeing you. He (the inquirer ) again said: Messenger of Allah, when would there be the Hour (of Doom)? He (the Holy Prophet) replied: The one who is asked about it is no better informed than the inquirer. I, however, narrate some of its signs (and these are): when the slave-girl will give birth to her master, when the naked, barefooted would become the chiefs of the people – these are some of the signs of (Doom). (Moreover) when the shepherds of the black (camels) would exult themselves and compete with others in the construction of higher buildings, this is one of the signs of (Doom). (Doom) is one of the five (happenings wrapped in the unseen) which no one knows but Allah. Then he (the Messenger of Allah) recited (the verse):" Verily Allah! with Him Alone is the knowledge of the Hour and He it is Who sends (down the rain) and knows that which is in the wombs and no person knows whatsoever he shall earn tomorrow, and a person knows not in whatsoever land he shall die. Verily Allah is Knowing, Aware. He (the narrator, Abu Huraira) said: Then the person turned back and went away. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Bring that man back to me. They (the Companions of the Holy Prophet present there) went to bring him back, but they saw nothing there. Upon this the Messenger of Allah remarked: he was Gabriel, who came to teach the people their religion