صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 90

چار عورتوں سے زیادہ نہ رکھنے کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول دو دو، تین تین، چار، چار علی بن حسین فرماتے ہیں اس سے مراد دو دو ، تین تین، یا چار چار ہیں (مجموعہ مراد نہیں) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اولی اجنحۃ مثنی وثلاث ورباع یعنی دو دو یا تین تین یا چار چار

راوی: محمد , عبدہ , ہشام , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی قَالَتْ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهُوَ وَلِيُّهَا فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَی مَالِهَا وَيُسِيئُ صُحْبَتَهَا وَلَا يَعْدِلُ فِي مَالِهَا فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنْ النِّسَائِ سِوَاهَا مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ

محمد، عبدہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں (وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی) کی تفسیر سے وہ یتیم بچے مراد ہیں جو ولی کے پاس ہوں اور وہ ان کے مال کی وجہ سے ان سے شادی کرے، لیکن صحبت کرنا برا سمجھے اور ان کے مال میں حق تلفی کرے، ان تمام نازیبا حرکات سے اچھا یہ ہے کہ وہ ولی ان کے علاوہ کسی دوسری عورت سے دو، تین، یا چار نکاح کرلے۔

Narrated Aisha"
(regarding) the Verse: 'And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans…' (4.3) It is about the orphan girl who is in the custody of a man who is her guardian, and he intends to marry her because of her wealth, but he treats her badly and does not manage her property fairly and honestly. Such a man should marry women of his liking other than her, two or three or four. 'Prohibited to you (for marriage) are: …your foster-mothers (who suckled you).' (4.23) Marriage is prohibited between persons having a foster suckling relationship corresponding to a blood relationship which renders marriage unlawful.

یہ حدیث شیئر کریں