باب (نیو انٹری)
راوی:
بَاب الْمُزَرَّرِ بِالذَّهَبِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ أَبَاهُ مَخْرَمَةَ قَالَ لَهُ يَا بُنَيِّ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ عَلَيْهِ أَقْبِيَةٌ فَهُوَ يَقْسِمُهَا فَاذْهَبْ بِنَا إِلَيْهِ فَذَهَبْنَا فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِهِ فَقَالَ لِي يَا بُنَيِّ ادْعُ لِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْظَمْتُ ذَلِكَ فَقُلْتُ أَدْعُو لَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا بُنَيِّ إِنَّهُ لَيْسَ بِجَبَّارٍ فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرٌ بِالذَّهَبِ فَقَالَ يَا مَخْرَمَةُ هَذَا خَبَأْنَاهُ لَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
سونے کے بٹن لگے ہوئے کپڑے پہننے کا بیان اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے مسور بن مخرمہ کہتے ہیں کہ ان کے والد مخرمہ نے ان سے کہا کہ اے بیٹے مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چند قبائیں آئی ہیں آپ انہیں تقسیم کر رہے ہیں اس لئے ساتھ چلو، ہم گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں پایا ، تو (میرے والد نے ) مجھ سے کہا کہ اے بیٹے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لئے بلا، میں نے اسے بڑی بات سمجھا ، چنانچہ میں نے کہا کیا آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاؤں ؟ انہوں نے کہا کہ وہ جابر(ظالم) نہیں ہیں، چنانچہ میں نے آپ کو بلایا تو آپ باہر تشریف لائے ، اس حال میں کہ آپ کے بدن پر ایک دیباج کی قبا تھی، جس میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے، اور فرمایا کہ اے مخرمہ میں نے یہ تمہارے لئے چھپا رکھی تھی، پھر ان کو آپ نے یہ قبا دے دی