صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 80

نسب و خاندان میں اسلام اور دینداری کے لزوم کا بیان نسب و صہر اور کفو کی طرف اشارہ ہے کفو اور کفایت کے معنی نسب وخاندان صہر دامادی ۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّی سَالِمًا وَأَنْکَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهُوَ مَوْلًی لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ کَمَا تَبَنَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا وَکَانَ مَنْ تَبَنَّی رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ إِلَی قَوْلِهِ وَمَوَالِيکُمْ فَرُدُّوا إِلَی آبَائِهِمْ فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ کَانَ مَوْلًی وَأَخًا فِي الدِّينِ فَجَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ثُمَّ العَامِرِيِّ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا نَرَی سَالِمًا وَلَدًا وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ

ابوالیمان، شعیب، زہری، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس نے جو جنگ بدر میں شریک تھے نے سالم کو بیٹا بنا کر اپنی بھتیجی ہندہ بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ کا نکاح کردیا تھا، سالم ایک انصاری غلام تھے، جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو بیٹا بنایا تھا، زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جو کسی کو بیٹا بنا لیا کرتا تو بنانے والے کی طرف منسوب کرکے اسے پکارا جاتا تھا، اور اس کے مرنے کے بعد دولت وغیرہ کا وہی وارث ہوتا تھا، یہاں تک کہ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ الخ نازل ہوئی (ہرشخص کو اس کے باپ کے نام سے پکارو یہی اللہ کے نزدیک بہتر ہے اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانو تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اس فرمان الٰہی کے نزول کے بعد وہ سب اپنے حقیقی باپوں کے ناموں سے پکارے جانے لگے اور اگر کسی کا نام معلوم نہ ہوتا تو اسے مولیٰ اور دینی بھائی کہا جاتا تھا، سہلہ بنت سہیل بن عمرو قریشی ثم العامری ابوحذیفہ کی بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے ہیں، اب اللہ نے جو حکم بھیجا ہے اس کے پیش نظر (مجھے کیا کرنا چاہئے) پھر پوری حدیث بیان کی۔

Narrated 'Aisha:
Abu Hudhaifa bin 'Utba bin Rabi'a bin Abdi Shams who had witnessed the battle of Badr along with the Prophet adopted Salim as his son, to whom he married his niece, Hind bint Al-Walid bin 'Utba bin Rabi'a; and Salim was the freed slave of an Ansar woman, just as the Prophet had adopted Zaid as his son. It was the custom in the Pre-lslamic Period that if somebody adopted a boy, the people would call him the son of the adoptive father and he would be the latter's heir. But when Allah revealed the Divine Verses: 'Call them by (the names of) their fathers . . . your freed-slaves,' (33.5) the adopted persons were called by their fathers' names. The one whose father was not known, would be regarded as a Maula and your brother in religion. Later on Sahla bint Suhail bin 'Amr Al-Quraishi Al-'Amiri–and she was the wife of Abu- Hudhaifa bin 'Utba–came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We used to consider Salim as our (adopted) son, and now Allah has revealed what you know (regarding adopted sons)." The sub-narrator then mentioned the rest of the narration.

یہ حدیث شیئر کریں