صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 772

منہ اور سر کو چادر سے ڈھکنے کا بیان اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ پر سیاہ پٹی باندھی ہوئی تھی اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر چادر کا کنارہ باندھ رکھا تھا

راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام , معمر , زہری , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ هَاجَرَ نَاسٌ إِلَی الْحَبَشَةِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَتَجَهَّزَ أَبُو بَکْرٍ مُهَاجِرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکَ فَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُؤْذَنَ لِي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَوَ تَرْجُوهُ بِأَبِي أَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَحَبَسَ أَبُو بَکْرٍ نَفْسَهُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصُحْبَتِهِ وَعَلَفَ رَاحِلَتَيْنِ کَانَتَا عِنْدَهُ وَرَقَ السَّمُرِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَيْنَا نَحْنُ يَوْمًا جُلُوسٌ فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ فَقَالَ قَائِلٌ لِأَبِي بَکْرٍ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا مُتَقَنِّعًا فِي سَاعَةٍ لَمْ يَکُنْ يَأْتِينَا فِيهَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ فِدًا لَکَ أَبِي وَأُمِّي وَاللَّهِ إِنْ جَائَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا لِأَمْرٍ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ فَقَالَ حِينَ دَخَلَ لِأَبِي بَکْرٍ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَکَ قَالَ إِنَّمَا هُمْ أَهْلُکَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ قَالَ فَالصُّحْبَةُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَخُذْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَی رَاحِلَتَيَّ هَاتَيْنِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالثَّمَنِ قَالَتْ فَجَهَّزْنَاهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ وَضَعْنَا لَهُمَا سُفْرَةً فِي جِرَابٍ فَقَطَعَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِي بَکْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا فَأَوْکَأَتْ بِهِ الْجِرَابَ وَلِذَلِکَ کَانَتْ تُسَمَّی ذَاتَ النِّطَاقِ ثُمَّ لَحِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ بِغَارٍ فِي جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ ثَوْرٌ فَمَکُثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَالٍ يَبِيتُ عِنْدَهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ لَقِنٌ ثَقِفٌ فَيَرْحَلُ مِنْ عِنْدِهِمَا سَحَرًا فَيُصْبِحُ مَعَ قُرَيْشٍ بِمَکَّةَ کَبَائِتٍ فَلَا يَسْمَعُ أَمْرًا يُکَادَانِ بِهِ إِلَّا وَعَاهُ حَتَّی يَأْتِيَهُمَا بِخَبَرِ ذَلِکَ حِينَ يَخْتَلِطُ الظَّلَامُ وَيَرْعَی عَلَيْهِمَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ مَوْلَی أَبِي بَکْرٍ مِنْحَةً مِنْ غَنَمٍ فَيُرِيحُهَا عَلَيْهِمَا حِينَ تَذْهَبُ سَاعَةٌ مِنْ الْعِشَائِ فَيَبِيتَانِ فِي رِسْلِهِمَا حَتَّی يَنْعِقَ بِهَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ بِغَلَسٍ يَفْعَلُ ذَلِکَ کُلَّ لَيْلَةٍ مِنْ تِلْکَ اللَّيَالِي الثَّلَاثِ

ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، زہری، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اور ابوبکر نے بھی ہجرت کا سامان کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ٹھہر جاؤ اس لئے کہ امید ہے مجھے بھی ہجرت کا حکم دیا جائے گا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، کیا آپ کو اس کی امید ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ رہنے کی غرض سے رک گئے اور اپنی دو سواریوں کو چار ماہ تک سمر کی پیتاں کھلاتے رہے، عروہ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ ایک دن ہم لوگ اپنے گھر میں ٹھیک دوپہر کے وقت بیٹھے تھے کہ کسی کہنے والے نے ابوبکر سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، اس حال میں کہ چہرے کو ڈھکے ہوئے ہیں، اور ایسے وقت تشریف لائے ہیں کہ اس وقت ہمارے پاس نہیں آتے تھے (اس لئے) ابوبکر نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، واللہ آپ اس وقت کسی بڑے کام کی وجہ سے تشریف لائے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت مانگی، اجازت ملی تو تشریف لائے، جب اندر داخل ہوئے تو ابوبکر سے فرمایا تمہارے پاس جتنے لوگ ہیں ان کو ہٹادو، ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ آپ پر فدا ہوں، یہ تو صرف آپ کے گھر کے لوگ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ہجرت کا حکم دیا گیا، ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، کیا میں بھی ساتھ رہوں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! ابوبکر نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ دو سواریوں میں سے ایک لے لیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیمت کے عوض (لوں گا) ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ہم نے ان دونوں کے لئے سامان سفرتیار کیا اور ناشتہ تیار کرکے چمڑے کی تھیلی میں رکھ دیا، اسماء بنت ابی بکر نے اپنا ڈوپٹہ پھاڑا اور اس سے تھیلی کا منہ باندھ دیا، اسی وجہ سے ان کو ذات النطاق کہا جاتا ہے، پھر جبل ثور کے غار میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر چلے گئے، وہاں تین رات رہے، عبداللہ بن ابی بکر جو ذہین اور نوعمر لڑکا تھا، ان دونوں کے پاس رات گذارتا تھا اور صبح ہوتے ہی وہاں سے روانہ ہو جاتا اور صبح کے وقت قریش میں اسی طرح ہوتا، گویا کہ اس نے رات بھی انہی کے ساتھ گذاری ہے، کسی سے کوئی بات سنتے تو یاد رکھتے اور جب رات آتی تو دونوں کے پاس آکر بتا دیتے، جب ایک گھڑی رات گذر جاتی تو عامر بن فہیرہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام اپنی بکریاں لے جاتا اور چراتا، دونوں وہیں رات گذارتے یہاں تک کہ عامر بن فہیرہ تاریکی میں وہاں سے روانہ ہوجاتا، تین رات تک یہ ایسا کرتے رہے۔

Narrated 'Aisha:
Some Muslim men emigrated to Ethiopia whereupon Abu Bakr also prepared himself for the emigration, but the Prophet said (to him), "Wait, for I hope that Allah will allow me also to emigrate." Abu Bakr said, "Let my father and mother be sacrificed for you. Do you hope that (emigration)?" The Prophet said, 'Yes." So Abu Bakr waited to accompany the Prophet and fed two she-camels he had on the leaves of As-Samur tree regularly for four months One day while we were sitting in our house at midday, someone said to Abu Bakr, "Here is Allah's Apostle, coming with his head and a part of his face covered with a cloth-covering at an hour he never used to come to us." Abu Bakr said, "Let my father and mother be sacrificed for you, (O Prophet)! An urgent matter must have brought you here at this hour." The Prophet came and asked the permission to enter, and he was allowed. The Prophet entered and said to Abu Bakr, "Let those who are with you, go out." Abu Bakr replied, "(There is no stranger); they are your family. Let my father be sacrificed for you, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "I have been allowed to leave (Mecca)." Abu Bakr said, " I shall accompany you, O Allah's Apostles, Let my father be sacrificed for you!" The Prophet said, "Yes," Abu Bakr said, 'O Allah's Apostles! Let my father be sacrificed for you. Take one of these two she-camels of mine" The Prophet said. I will take it only after paying its price." So we prepared their baggage and put their journey food In a leather bag. And Asma' bint Abu Bakr cut a piece of her girdle and tied the mouth of the leather bag with it. That is why she was called Dhat-an-Nitaqaln. Then the Prophet and Abu Bakr went to a cave in a mountain called Thour and remained there for three nights. 'Abdullah bin Abu Bakr. who was a young intelligent man. used to stay with them at night and leave before dawn so that in the morning, he would he with the Quraish at Mecca as if he had spent the night among them. If he heard of any plot contrived by the Quraish against the Prophet and Abu Bakr, he would understand it and (return to) inform them of it when it became dark. 'Amir bin Fuhaira, the freed slave of Abu Bakr used to graze a flock of milch sheep for them and he used to take those sheep to them when an hour had passed after the 'Isha prayer. They would sleep soundly till 'Amir bin Fuhaira awakened them when it was still dark. He used to do that in each of those three nights.

یہ حدیث شیئر کریں