جادو کا بیان، اور اللہ تعالیٰ کا قول لیکن شیاطین نے انکار کیا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور جو چیز دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر بابل میں نازل کی گئی اور وہ دونوں کسی کو بھی نہیں سکھاتے یہاں تک کہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم فتنہ ہیں اس لئے کفر نہ کرو، چنانچہ لوگ ان دونوں سے ایسی چیز سیکھتے ہیں جس کے ذریعے مرد اور اسکی بیوی کے درمیان جدائی کردیں اور وہ اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور لوگ سیکھتے ہیں وہ چیز جو انہیں نقصان پہنچائے، اور انہیں نفع نہ پہنچائے، اور جن لوگوں نے اسے خریدا ہے وہ جانتے ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں، اور اللہ تعالیٰ کا قولولا یفلح السا حر حیث اتیٰاور اللہ تعالیٰ کا قول افتائتون السحر وانتم تبصرون اور اللہ تعالیٰ کا قول یخیّل الیہ من سحرھم انھا تسعیٰاور اللہ تعالیٰ کا قول ومن شرّالنّفّاثاتِ فی العقد اور نفاثات کے معنیٰ جادوگر عورتوں کے ہیں جو گنڈہ بناتی ہیں اور تسحرون کے معنی ہیں تعمون۔
راوی: ابراہیم بن موسٰی , عیسیٰ بن یونس , ہشام , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ حَتَّی کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ کَانَ يَفْعَلُ الشَّيْئَ وَمَا فَعَلَهُ حَتَّی إِذَا کَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ عِنْدِي لَکِنَّهُ دَعَا وَدَعَا ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ فَقَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي أَيِّ شَيْئٍ قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعِ نَخْلَةٍ ذَکَرٍ قَالَ وَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَائَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ کَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ أَوْ کَأَنَّ رُئُوسَ نَخْلِهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا اسْتَخْرَجْتَهُ قَالَ قَدْ عَافَانِي اللَّهُ فَکَرِهْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَی النَّاسِ فِيهِ شَرًّا فَأَمَرَ بِهَا فَدُفِنَتْ تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَأَبُو ضَمْرَةَ وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ وَقَالَ اللَّيْثُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ يُقَالُ الْمُشَاطَةُ مَا يَخْرُجُ مِنْ الشَّعَرِ إِذَا مُشِطَ وَالْمُشَاقَةُ مِنْ مُشَاقَةِ الْکَتَّانِ
ابراہیم بن موسٰی، عیسیٰ بن یونس، ہشام، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ بنی زریق میں سے ایک شخص نے جس کو لبید بن اعصم کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا (اس کے اثر سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت ہوگئی کہ کسی کام کو نہ کرنے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوتا کہ آپ ایسا کر رہے ہیں، ایک دن یا ایک رات آپ میرے پاس تھے لیکن دعا کرتے رہے، پھر فرمایا اے عائشہ رضی اللہ عنہا! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ نے مجھے بتلا دیا جو میں نے معلوم کرنا چاہا، میرے پاس دو شخص آئے ایک میرے سر کے پاس اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس، ایک نے اپنے ساتھی سے پوچھا کہ اس آدمی کو کیا تکلیف ہے، دوسرے نے جواب دیا کہ اس پر جادو کیا گیا ہے، پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے، دوسرے نے جواب دیا لبید بن اعصم نے، پہلے نے پوچھا کس چیز میں جادو کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کنگھی، سر کے بال اور سبز کھجور کی کھنبی میں کیا ہے، اس پہلے نے پوچھا وہ چیزیں کہاں ہیں، دوسرے نے کہا ذروان کے کنویں میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس کنویں کے پاس گئے، پھر واپس آئے تو فرمایا اے عائشہ! اس کنویں کا پانی مہندی کے نچوڑ کی طرح ہوگیا ہے اور اس کنویں کے پاس والے درخت کا سر شیطان کے سروں کے مثل تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس کی تحقیق نہ کروں؟ (دوسرے نسخہ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحقیق کیوں نہ کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اللہ نے عافیت دے دی اس لئے میں نے لوگوں میں اس کی برائی کو مشہور کرنا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کنگھی) کے دفن کرنے کا حکم دیا (جو دفن کردی گئی) ، ابواسامہ، ابوضمرہ، ابن ابی الزناد نے ہشام سے مشط اور مشاقہ کے متعلق روایت کی، مشاطہ اس بال کو کہتے ہیں جو کنگھی کرنے کے بعد نکلے اور مشاقہ وہ بال جو کتان سے علیحدہ ہوں۔
Narrated 'Aisha:
A man called Labid bin al-A'sam from the tribe of Bani Zaraiq worked magic on Allah's Apostle till Allah's Apostle started imagining that he had done a thing that he had not really done. One day or one night he was with us, he invoked Allah and invoked for a long period, and then said, "O 'Aisha! Do you know that Allah has instructed me concerning the matter I have asked him about? Two men came to me and one of them sat near my head and the other near my feet. One of them said to his companion, "What is the disease of this man?" The other replied, "He is under the effect of magic.' The first one asked, 'Who has worked the magic on him?' The other replied, "Labid bin Al-A'sam.' The first one asked, 'What material did he use?' The other replied, 'A comb and the hairs stuck to it and the skin of pollen of a male date palm.' The first one asked, 'Where is that?' The other replied, '(That is) in the well of Dharwan;' " So Allah's Apostle along with some of his companions went there and came back saying, "O 'Aisha, the color of its water is like the infusion of Henna leaves. The tops of the date-palm trees near it are like the heads of the devils." I asked. "O Allah's Apostle? Why did you not show it (to the people)?" He said, "Since Allah cured me, I disliked to let evil spread among the people." Then he ordered that the well be filled up with earth.