صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 722

اس شخص کا بیان جو جھاڑ پھونک نہ کرے

راوی: مسدد , حصین بن نمیر , حصین بن عبدالرحمان , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلَانِ وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ وَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَرَجَوْتُ أَنْ تَکُونَ أُمَّتِي فَقِيلَ هَذَا مُوسَی وَقَوْمُهُ ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ لِي انْظُرْ هَکَذَا وَهَکَذَا فَرَأَيْتُ سَوَادًا کَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِيلَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَمَعَ هَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيَّنْ لَهُمْ فَتَذَاکَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنَا فِي الشِّرْکِ وَلَکِنَّا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَکِنْ هَؤُلَائِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَکْتَوُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَاشَةُ

مسدد، حصین بن نمیر، حصین بن عبدالرحمن ، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں تو میرے سامنے سے نبی گزرنے لگے، ایک کے ساتھ صرف ایک آدمی، دوسرے کے ساتھ دو آدمی اور ایک نبی کے ساتھ ایک جماعت تھی اور ایک نبی ایسے بھی تھے جن کے ساتھ کوئی نہ تھا، اور میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، میں نے تمنا کی کہ یہ میری امت ہوتی، تو کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے، پھر مجھ سے کہا گیا کہ دیکھ، میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جو افق تک پھیلی ہوئی تھی، اور مجھ سے کہا گیا کہ یہ تیری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، لوگ جدا ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیان نہیں کیا کہ وہ کون ہیں، اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم چہ میگوئیاں کرنے لگے، کسی نے کہا کہ ہم تو شرک کے زمانہ میں پیدا ہوئے پھر اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے (اس لئے ہم ان میں سے نہیں ہو سکتے) بلکہ وہ ہماری اولاد ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو فال کو نہیں مانتے، اور نہ ہی منتر پڑھواتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں ان سے ہوں، آپ نے فرمایا: ہاں، پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet once came out to us and said, "Some nations were displayed before me. A prophet would pass in front of me with one man, and another with two men, and another with a group of people. and another with nobody with him. Then I saw a great crowd covering the horizon and I wished that they were my followers, but it was said to me, 'This is Moses and his followers.' Then it was said to me, 'Look'' I looked and saw a big gathering with a large number of people covering the horizon. It was said, "Look this way and that way.' So I saw a big crowd covering the horizon. Then it was said to me, "These are your followers, and among them there are 70,000 who will enter Paradise without (being asked about their) accounts. " Then the people dispersed and the Prophet did not tell who those 70,000 were. So the companions of the Prophet started talking about that and some of them said, "As regards us, we were born in the era of heathenism, but then we believed in Allah and His Apostle . We think however, that these (70,000) are our offspring." That talk reached the Prophet who said, "These (70,000) are the people who do not draw an evil omen from (birds) and do not get treated by branding themselves and do not treat with Ruqya, but put their trust (only) in their Lord." then 'Ukasha bin Muhsin got up and said, "O Allah's Apostle! Am I one of those (70,000)?" The Prophet said, "Yes." Then another person got up and said, "Am I one of them?" The Prophet said, " 'Ukasha has anticipated you."

یہ حدیث شیئر کریں