صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 686

اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے

راوی: بشر بن محمد , عبداللہ , معمر ویونس , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَيُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَآخَرَ فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهَا وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَی النَّاسِ قَالَتْ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْکَ الْقِرَبِ حَتَّی جَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ قَالَتْ وَخَرَجَ إِلَی النَّاسِ فَصَلَّی لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ

بشر بن محمد، عبداللہ ، معمر ویونس، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور تکلیف بڑھ گئی تو اپنی بیویوں سے اجازت چاہی کہ مرض کی حالت میں میرے گھر میں رہیں، تو سب نے اجازت دے دی، آپ دو آدمیوں سہارے اس طرح نکلے کہ دونوں، پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے، عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک اور صاحب تھے، میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیان کیا تو انہوں نے پوچھا کیا جانتے ہو کہ دوسرا آدمی کون تھا، جس کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نام نہیں لیا، میں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے گھر میں داخل ہوئے تو آپ کی تکلیف بہت زیادہ بڑھ گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر سات مشک پانی بہاؤ جن کے منہ (ابھی تک) کھلے نہ ہوں (یعنی پوری ہوں) شاید میں لوگوں کو نصیحت کرسکوں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لگن میں بٹھا دیا، پھر ہم آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانے لگے، یہاں تک کہ آپ اشارے سے فرمانے لگے تم اپنا کام کر چکیں، پھر لوگوں کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نماز پڑھائی اور خطبہ سنایا۔

Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet)
When the health of Allah's Apostle deteriorated and his condition became serious, he asked the permission of all his wives to allow him to be treated In my house, and they allowed him. He came out, supported by two men and his legs were dragging on the ground between Abbas and another man. (The sub-narrator told Ibn 'Abbas who said: Do you know who was the other man whom 'Aisha did not mention? The sub-narrator said: No. Ibn Abbas said: It was 'Ali.) 'Aisha added: When the Prophet entered my house and his disease became aggravated, he said, "Pour on me seven water skins full of water (the tying ribbons of which had not been untied) so that I may give some advice to the people." So we made him sit in a tub belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and started pouring water on him from those water skins till he waved us to stop. Then he went out to the people and led them in prayer and delivered a speech before them.

یہ حدیث شیئر کریں