صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 680

اس شخص کا بیان، جو خود داغ لگوائے یا کسی کو داغ لگائے اور اس شخص کی فضیلت کا بیان جو داغ نہ لگوائے

راوی: عمران بن میسرہ , ابن فضیل حصین , عامر , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ فَذَکَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ وَالنَّبِيَّانِ يَمُرُّونَ مَعَهُمْ الرَّهْطُ وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ حَتَّی رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ قُلْتُ مَا هَذَا أُمَّتِي هَذِهِ قِيلَ بَلْ هَذَا مُوسَی وَقَوْمُهُ قِيلَ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَإِذَا سَوَادٌ يَمْلَأُ الْأُفُقَ ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فِي آفَاقِ السَّمَائِ فَإِذَا سَوَادٌ قَدْ مَلَأَ الْأُفُقَ قِيلَ هَذِهِ أُمَّتُکَ وَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ هَؤُلَائِ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ ثُمَّ دَخَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ فَأَفَاضَ الْقَوْمُ وَقَالُوا نَحْنُ الَّذِينَ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاتَّبَعْنَا رَسُولَهُ فَنَحْنُ هُمْ أَوْ أَوْلَادُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ فَإِنَّا وُلِدْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَلَا يَکْتَوُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَالَ عُکَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا قَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ

عمران بن میسرہ، ابن فضیل حصین، عامر، عمران بن حصین کہتے ہیں کہ بدنظر یا زہریلے جانور (سانپ بچھو وغیرہ) کے کاٹنے کے سوا (کسی چیز پر) منتر جائز نہیں، میں نے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا ہم سے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے چند آیتیں پیش کی گئیں، ایک یا دو نبی گذرنے لگے ان کے ساتھ ایک جماعت تھی اور نبی کے ساتھ کوئی شخص نہ تھا، یہاں تک کہ میرے سامنے ایک بڑی جماعت پیش کی گئی، میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ کیا یہ میری امت ہے؟ جواب ملا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں اور ان کی قوم ہے، کہا گیا افق کی طرف دیکھو تو دیکھا کہ ایک جماعت آسمان کے افق کو گھیرے ہوئے تھی، کہا گیا یہ تمہاری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، پھر اندر تشریف لے گئے اور یہ نہ بتلایا کہ وہ لوگ کون ہیں، تو لوگ جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ وہ ہم ہیں، اس لئے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، اور اس کے رسول کی اتباع کی، یا ہماری اولاد ہے، جو اسلام میں پیداہوئی، اس لئے کہ ہم تو جاہلیت میں پیدا ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی، فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو منتر نہیں پڑھتے اور نہ بدفعلی کرتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، عکاشہ بن محصن نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں ان لوگوں میں سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ میں بھی ان لوگوں میں سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم سے بازی لے گیا (سبقت لے گیا) ۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Allah's Apostle said, 'Nations were displayed before me; one or two prophets would pass by along with a few followers. A prophet would pass by accompanied by nobody. Then a big crowd of people passed in front of me and I asked, Who are they Are they my followers?" It was said, 'No. It is Moses and his followers It was said to me, 'Look at the horizon.'' Behold! There was a multitude of people filling the horizon. Then it was said to me, 'Look there and there about the stretching sky! Behold! There was a multitude filling the horizon,' It was said to me, 'This is your nation out of whom seventy thousand shall enter Paradise without reckoning.' "Then the Prophet entered his house without telling his companions who they (the 70,000) were. So the people started talking about the issue and said, "It is we who have believed in Allah and followed His Apostle; therefore those people are either ourselves or our children who are born m the Islamic era, for we were born in the Pre-lslamic Period of Ignorance.'' When the Prophet heard of that, he came out and said. "Those people are those who do not treat themselves with Ruqya, nor do they believe in bad or good omen (from birds etc.) nor do they get themselves branded (Cauterized). but they put their trust (only) in their Lord " On that 'Ukasha bin Muhsin said. "Am I one of them, O Allah's Apostle?' The Prophet said, "Yes." Then another person got up and said, "Am I one of them?" The Prophet said, 'Ukasha has anticipated you."

یہ حدیث شیئر کریں