صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 646

مریض کا کہنا کہ میرے تکلیف ہے ہائے میرا سر اور مجھے سخت درد ہے اور حضرت ایوب علیہ السلام کا کہنا کہ مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو بہت بڑا رحم کرنے والا ہے

راوی: موسی بن اسماعیل , عبد العزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ , زہری , عامربن سعد

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي زَمَنَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ بَلَغَ بِي مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ بِالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ کَثِيرٌ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّی مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِکَ

موسی بن اسماعیل، عبد العزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ، زہری، عامربن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری سخت بیماری میں جو مجھے حجۃ الوداع میں ہوگئی تھی عیادت کو تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ میرے پاس وہ چیز پہنچ گئی ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور میں مال والا ہوں اور اپنا وارث صرف ایک بیٹی کو چھوڑ رہا ہوں کیا میں اپنا دوتہائی مال وقف کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا کہ کیا نصف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا تہائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تہائی بھی زیادہ ہے اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا تیرے لئے اس سے بہتر ہے کہ ان کو محتاج چھوڑے کہ لوگوں کے پاس دست سوال دراز کرتے پھریں اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے تو جو بھی خرچ کرے گا تجھے اس کا اجر دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ (لقمہ بھی) جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔

Narrated Sad:
Allah's Apostle came to visit me during my ailment which had been aggravated during Hajjat-al-Wada'. I said to him, "You see how sick I am. I have much property but have no heir except my only daughter May I give two thirds of my property in charity?"! He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said "One third?" He said, "One third is too much, for to leave your heirs rich is better than to leave them poor, begging of others. Nothing you spend seeking Allah's pleasure but you shall get a reward for it, even for what you put in the mouth of your wife."

یہ حدیث شیئر کریں