نکاح کی ترغیب کا بیان، کیوں کہ فرمان الہٰی ہے فانکحوا ماطاب لکم من النساء اس پر سند ہے۔
راوی: علی , حسان بن ابراہیم , یونس بن یزید , زہری
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ ذَلِکَ أَدْنَی أَلَّا تَعُولُوا قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا يُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَی مِنْ سُنَّةِ صَدَاقِهَا فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فَيُکْمِلُوا الصَّدَاقَ وَأُمِرُوا بِنِکَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنْ النِّسَائِ
علی، حسان بن ابراہیم، یونس بن یزید، زہری کہتے ہیں مجھ سے عروہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے (وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَا ءِ الخ) 4۔ النساء : 3) کی تفسیر دریافت کی تو انہوں نے جواب میں فرمایا بھانجے! کوئی یتیم لڑکی جو ولی کے پاس ہو (اگر) اس کا مال اور جمال اچھا معلوم ہو اور وہ یہ چاہے کہ میں اس لڑکی سے تھوڑی رقم میں خود نکاح کرلوں تو سنو! اس مسئلے میں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہے اور آیت مذکورہ میں فرمایا کہ اگر تم انصاف کرسکو تو ان سے نکاح کرلو اور ان کا پورا پورا مہر مقرر کرو، ورنہ ان لڑکیوں کے علاوہ جہاں تم چاہونکاح کرلو۔
Narrated 'Ursa:
that he asked 'Aisha about the Statement of Allah: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, then marry (other) women of your choice, two or three or four; but if you fear that you shall not be able to deal justly (with them), then only one, or (the captives) that your right hands possess. That will be nearer to prevent you from doing injustice.' (4.3) 'Aisha said, "O my nephew! (This Verse has been revealed in connection with) an orphan girl under the guardianship of her guardian who is attracted by her wealth and beauty and intends to marry her with a Mahr less than what other women of her standard deserve. So they (such guardians) have been forbidden to marry them unless they do justice to them and give them their full Mahr, and they are ordered to marry other women instead of them."