اگر شوہر خرچ نہ دے تو عورت کو اختیار ہے کہ اس کو بتائے بغیر ضرورت کے مطابق اتناخرچ نکال لے کہ جو اس بچوں کے لئے کافی ہو
راوی: محمد بن مثنی , یحیی , ہشام , والدہشام , عائشہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَکْفِينِي وَوَلَدِي إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ فَقَالَ خُذِي مَا يَکْفِيکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ
محمد بن مثنی، یحیی ، ہشام، والدہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ہندبنت عتبہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوسفیان ایک بخیل آدمی ہے اور مجھے کچھ بھی نہیں دیتا کہ جو میرے بچوں کو کافی ہوجائے، سوائے اس کے کہ جو میں اسے بتائے بغیر لے لیتی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس قدر تیرے بچوں کو کافی ہو اس میں سے بقدر ضرورت لے لیا کرو۔
Narrated 'Aisha:
Hind bint 'Utba said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser and he does not give me what is sufficient for me and my children. Can I take of his property without his knowledge?" The Prophet said, "Take what is sufficient for you and your children, and the amount should be just and reasonable.