اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم میں سے جو وفات پاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں، بماتعملون خبیر تک
راوی: اسحاق بن منصور , روح بن عبادہ , شبل , ابن ابی نجیح , مجاہد
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شِبْلٌ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا قَالَ کَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَی الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ قَالَ جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَصِيَّةً إِنْ شَائَتْ سَکَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَائَتْ خَرَجَتْ وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَی غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فَالْعِدَّةُ کَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا زَعَمَ ذَلِکَ عَنْ مُجَاهِدٍ وَقَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَائَتْ وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَی غَيْرَ إِخْرَاجٍ وَقَالَ عَطَائٌ إِنْ شَائَتْ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا وَسَکَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَائَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ قَالَ عَطَائٌ ثُمَّ جَائَ الْمِيرَاثُ فَنَسَخَ السُّکْنَی فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَائَتْ وَلَا سُکْنَی لَهَا
اسحاق بن منصور، روح بن عبادہ، شبل، ابن ابی نجیح، مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آیت وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا 2۔ البقرۃ : 234) کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں کہ یہی عدت عورت گذارتی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا 2۔ البقرۃ : 234) یعنی وہ مرد جو تم میں سے فوت ہو جاتے ہیں اور اپنی بیویاں چھوڑ جاتے ہیں تو انہیں اپنی بیویوں کے لئے وصیت کرنی چاہئے کہ ایک سال کا خرچ اور اپنے گھر سے نکالی نہ جائیں پس اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں، جوانہوں نے اپنی دانست میں اچھا کیا، مجاہد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے واسطے سات ماہ بیس دن سال پورا کرنے کے لئے وصیت شمار کیا ہے، اگر چاہے تو وصیت جان کر ٹھہری رہے اور اگر چاہے تو نکل جائے اور اللہ تعالیٰ کے قول غیر اخراج کا یہی مطلب ہے کہ عدت جیسی کہ اس پر واجب ہے (چار ماہ دس دن ہے) یہ مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے اور عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول نقل کیا ہے کہ اس آیت نے گھر والوں کے پاس عدت گزارنے کو منسوخ کردیا اس لئے جہاں چاہے عدت گذارے اور اللہ تعالیٰ کے قول غیر اخراج کا مطلب یہی بیان کیا اگر چاہے تو عدت اپنے گھر والوں کے پاس گذارے اور اپنی وصیت میں رہے اور اگر چاہے تو اللہ تعالیٰ کے قول فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ 2۔ البقرۃ : 240) کی بناء پر نکل جائے، عطاء نے کہا کہ پھر میراث کی آیت نازل ہوئی، تو اس نے رہنے کو منسوخ کردیا، اس لئے جہاں چاہے عدت گذارے اور اس کی سکونت کے لئے کوئی جگہ ضروری نہیں۔ محمد بن کثیر، سفیان، عبداللہ بن ابی بکربن عمرو بن حزم، حمید بن نافع، زینب بنت ام سلمہ، ام حبیبہ بنت ابوسفیان کہتے ہیں کہ جب ام حبیبہ کے پاس ان کے والد کے مرنے کی خبر آئی تو انہوں نے خوشبو منگوا کر دونوں ہاتھوں پر ملی اور کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی حاجت نہ تھی، اگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنتی کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں ہے کہ سوائے شوہر کے کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، شوہر کا سوگ چار ماہ دس دن تک منائے۔
Narrated Mujahid:
(regarding the Verse): 'If any of you dies and leaves wives behind,' That was the period of the 'Iddah which the widow was obliged to spend in the house of the late husband. Then Allah revealed: And those of you who die and leave wives should bequeath for their wives a year's maintenance and residence without turning them out, but if they leave, there is no blame on you for what they do of themselves, provided it is honorable (i.e. lawful marriage) (2.240) Mujahid said: Allah has ordered that a widow has the right to stay for seven months and twenty days with her husband's relatives through her husband's will and testament so that she will complete the period of one year (of 'Iddah). But the widow has the right to stay that extra period or go out of her husband's house as is indicated by the statement of Allah: 'But if they leave there is no blame on you,… ' (2.240) Ibn 'Abbas said: The above Verse has cancelled the order of spending the period of the 'Iddah at her late husband's house, and so she could spend her period of the 'Iddah wherever she likes. And Allah says: 'Without turning them out.' 'Ata said: If she would, she could spend her period of the 'Iddah at her husband's house, and live there according to her (husband's) will and testament, and if she would, she could go out (of her husband's house) as Allah says: 'There is no blame on you for what they do of themselves.' (2.240) 'Ata added: Then the Verses of inheritance were revealed and the order of residence (for the widow) was cancelled, and she could spend her period of the 'Iddah wherever she would like, and she was no longer entitled to be accommodated by her husband's family.