لعان کرنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول والذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم آخر آیت الصادقین تک (کہ جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان کے پاس ان کی ذات کے علاوہ کوئی گواہ نہ ہو تو الخ) اگر گونگا اپنی بیوی پر لکھ کر یا اشارے سے یا کسی خاص اشارے سے تہمت لگائے تو وہ گفتگو کرنے والے کی طرح ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض میں اشارہ کو جائز کہا ہے اور بعض اہل حجاز اور اہل علم کا یہی مذھب ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت مریم علیہا السلام نے اس کی طرف اشارہ کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس بچے سے کیسے گفتگو کرسکتے ہیں، جو ابھی جھولے ہی میں ہو، اور ضحاک کہتے ہیں کہ الارمزا سے مراد اشارہ ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ اس صورت میں نہ حد ہے نہ لعان ہے پھر کہا کہ لکھ کر یا کسی خاص اشارے سے طلاق دینا جائز ہے، حالانکہ طلاق اور قذف کے درمیان کوئی فرق نہیں، اگر کوئی شخص کہے کہ قذف تو صرف بولنے کے ساتھ ہوتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس طرح طلاق بھی بولنے کے ذریعہ واقع ہوتی ہے، ورنہ طلاق اور قذف باطل ہوجائے گا، اس طرح بہرے کا لعان کرنا جائز ہے ، شعبی اور قتادہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص کہے کہ تجھے طلاق ہے اور اپنی انگلیوں سے اشارہ کرے تو عورت بائن ہوجائے گی اور حماد نے کہا کہ گونگا اور بہرا اپنے سر سے اشارہ کردے تو جائز ہے، یعنی طلاق وغیرہ ہر چیز ثابت ہوجائے گی
راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , ابوحازم , سہل بن سعد ساعدی
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَبُو حَازِمٍ سَمِعْتُهُ مِنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ کَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ أَوْ کَهَاتَيْنِ وَقَرَنَ بَيْنَ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَی
علی بن عبداللہ ، سفیان، ابوحازم ، سہل بن سعد ساعدی، ایک صحابی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ایسے وقت میں بھیجا گیا ہوں کہ مجھ میں اور قیامت میں اتنا فاصلہ ہے اور آپ نے شہادت اور درمیان والی انگلی ملا کر اشارہ سے یہ بتلایا۔
Narrated Sahl bin Sad As-Sa'idi:
(a companion of Allah's Apostle) Allah's Apostle, holding out his middle and index fingers, said, "My advent and the Hour's are like this (or like these)," namely, the period between his era and the Hour is like the distance between those two fingers, i.e., very short.