صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 284

لعان کرنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول والذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم آخر آیت الصادقین تک (کہ جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان کے پاس ان کی ذات کے علاوہ کوئی گواہ نہ ہو تو الخ) اگر گونگا اپنی بیوی پر لکھ کر یا اشارے سے یا کسی خاص اشارے سے تہمت لگائے تو وہ گفتگو کرنے والے کی طرح ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض میں اشارہ کو جائز کہا ہے اور بعض اہل حجاز اور اہل علم کا یہی مذھب ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت مریم علیہا السلام نے اس کی طرف اشارہ کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس بچے سے کیسے گفتگو کرسکتے ہیں، جو ابھی جھولے ہی میں ہو، اور ضحاک کہتے ہیں کہ الارمزا سے مراد اشارہ ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ اس صورت میں نہ حد ہے نہ لعان ہے پھر کہا کہ لکھ کر یا کسی خاص اشارے سے طلاق دینا جائز ہے، حالانکہ طلاق اور قذف کے درمیان کوئی فرق نہیں، اگر کوئی شخص کہے کہ قذف تو صرف بولنے کے ساتھ ہوتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس طرح طلاق بھی بولنے کے ذریعہ واقع ہوتی ہے، ورنہ طلاق اور قذف باطل ہوجائے گا، اس طرح بہرے کا لعان کرنا جائز ہے ، شعبی اور قتادہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص کہے کہ تجھے طلاق ہے اور اپنی انگلیوں سے اشارہ کرے تو عورت بائن ہوجائے گی اور حماد نے کہا کہ گونگا اور بہرا اپنے سر سے اشارہ کردے تو جائز ہے، یعنی طلاق وغیرہ ہر چیز ثابت ہوجائے گی

راوی: قتیبہ , لیث , یحیی بن سعید انصاری , انس بن مالک

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ ثُمَّ بَسَطَهُنَّ کَالرَّامِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ

قتیبہ، لیث، یحیی بن سعید انصاری، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں انصار کے گھروں میں سب سے اچھا گھر نہ بتا دوں؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنونجار کا گھر، پھر وہ لوگ جو ان سے قریب ہیں، یعنی بنو عبدالاشہل، پھر وہ لوگ جو ان سے قریب ہیں، یعنی بنوحارث، پھر وہ لوگ جو ان سے قریب ہیں، یعنی بنو خزرج، پھر وہ لوگ جو ان سے قریب ہیں، یعنی بنوساعدہ، پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا اور اپنی انگلیوں کو سمیٹ لیا، پھر اپنے ہاتھ سے تیر پھینکنے والے کی طرح ان کو پھیلا دیا، پھر فرمایا کہ انصار کے تمام گھروں میں خیر ہے۔

Narrated Anas bin Malik:
Allah's Apostle said, "Shall I tell you of the best families among the Ansar?" They (the people) said, "Yes, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "The best are Banu- An-Najjar, and after them are Banu 'Abdil Ash-hal, and after them are Banu Al-Harith bin Al-Khazraj, and after them are Banu Sa'ida." The Prophet then moved his hand by closing his fingers and then opening them like one throwing something, and then said, "Anyhow, there is good in all the families of the Ansar. "

یہ حدیث شیئر کریں