صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 280

طلاق اور دیگر امور میں اشارہ کرنے کا بیان اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو پر عذاب نہیں کرے گا، لیکن اپنی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی وجہ سے عذاب کرے گا، اور کعب بن مالک نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ سے فرمایا کہ نصف لے لو اور اسماء نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف میں نماز پڑھی، میں نے عائشہ سے نماز کی حالت میں پوچھا کہ کیا بات ہے (لوگ نماز پڑھ رہے ہیں) عائشہ نے سر سے آسمان کی طرف اشار کیا، میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اپنے سر سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں ! اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو اشارے سے آگے بڑھنے کا حکم دیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں اور ابوقتادہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ محرم کے شکار پر ابھارا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا ، لوگوں نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھا ؤ

راوی: مسدد , بشربن مفضل , سلمہ بن علقمہ , محمد بن سیرین , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي فَسَأَلَ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ وَقَالَ بِيَدِهِ وَوَضَعَ أُنْمُلَتَهُ عَلَی بَطْنِ الْوُسْطَی وَالْخِنْصِرِ قُلْنَا يُزَهِّدُهَا وَقَالَ الْأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ عَدَا يَهُودِيٌّ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَارِيَةٍ فَأَخَذَ أَوْضَاحًا کَانَتْ عَلَيْهَا وَرَضَخَ رَأْسَهَا فَأَتَی بِهَا أَهْلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ فِي آخِرِ رَمَقٍ وَقَدْ أُصْمِتَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ لِغَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا قَالَ فَقَالَ لِرَجُلٍ آخَرَ غَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا فَأَشَارَتْ أَنْ لَا فَقَالَ فَفُلَانٌ لِقَاتِلِهَا فَأَشَارَتْ أَنْ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ

مسدد، بشربن مفضل، سلمہ بن علقمہ، محمد بن سیرین، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے کہ مسلمان اس وقت کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے کوئی بھلائی کی دعا کرتا ہے تو اللہ اس کو عطا فرما دیتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کی پور درمیانی انگلی اور چھوٹی انگلی پر رکھی یعنی ایسے لوگوں کی قلت کو ظاہر فرمایا اور اویسی نے بیان کیا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بواسطہ شعبہ بن حجاج، ہشام بن زید، انس بن مالک کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک چھوکری پر ظلم کیا اس کا زیور وغیرہ چھین لیا اور اس کا سر کچل ڈالا، اس کے گھر والے اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اس حال میں کہ وہ زندگی کے آخری سانس لے رہی تھی اور خاموش تھی، اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تجھے کس نے قتل کیا، آپ نے قتل کرنے والے کے علاوہ کسی دوسرے کا نام لے کر پوچھا، اس نے اپنے سرکے اشارے سے جواب دیا کہ نہیں، پھر کسی اور کا نام لے کر پوچھا تو اس نے اشارے سے کہا کہ نہیں، پھر قاتل کا نام لے کر پوچھا کیا اس نے قتل کیا ہے؟ تو اس نے اشارے سے بتلایا کہ ہاں!چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس (قاتل) کا سر دوپتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔

Narrated Abu Huraira:
Abul Qasim (the Prophet ) said, "There is an hour (or a moment) of particular significance on Friday. If it happens that a Muslim is offering a prayer and invoking Allah for some good at that very moment, Allah will grant him his request." (The sub-narrator placed the top of his finger on the palm of the other hand between the middle finger and the little one.)

یہ حدیث شیئر کریں