اللہ کا قول کہ اللہ نے تم کو اور جو تم کرتے ہوپیدا کیا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور تصویر بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو، بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے ، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ کر آتے ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم کے تابع ہیں، سن لو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے، اللہ بابرکت ہے جو سارے جہاں کا رب ہے ، اور ابن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے خلق اور امر کو جدا کر کے بیان کیا اور الا لہ الخلق والامر فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کا نام عمل عکھا۔ ابو ذر اور ابوہریرہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے اچھا ہے ، آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالی نے فرمایا جزاء بما کانوا یعملون۔ (یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے) اور وفد عبدالقیس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم کو چند جامع احکام بتلائیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں، تو آپ نے ان کو ایمان اور شہادۃ اور نماز قائم کرنے اور زکوۃ دینے کا حکم دیا اور ان ساری باتوں کو عمل قرار دیا۔
راوی: عمرو بن علی , ابوعاصم , قرہ بن خالد , ابوحمزہ ضبعی
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ الْمُشْرِکِينَ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرٍ حُرُمٍ فَمُرْنَا بِجُمَلٍ مِنْ الْأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو إِلَيْهَا مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَتُعْطُوا مِنْ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَةِ وَالْحَنْتَمَةِ
عمرو بن علی، ابوعاصم، قرہ بن خالد، ابوحمزہ ضبعی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے (کوئی حدیث بیان کرنے کو) کہا تو انہوں نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو عرض کیا کہ ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر حائل ہیں اس لئے ہم آپ کے پاس صرف حرام ہی کے مہینوں میں حاضر ہو سکتے ہیں آپ ہمیں ایسے احکام بتلا دیجئے کہ اگر اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہو جائیں اور اس کی طرف ان لوگوں کو بھی دعوت دیں جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں آپ نے فرمایا کہ تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں، میں تم کو اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا اور تم جانتے ہو کہ اللہ پر ایمان کیا لانا ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، غنیمت کا پانچواں حصہ دینا اور تم کو چار باتوں سے منع کرتا ہوں دباء، نقیر، مزفت، اور حنتمة ظروف میں نہ پیو (کیو نکہ یہ برتن شراب میں استعمال ہوتے تھے) ۔
Narrated Ibn 'Abbas:
The delegates of 'Abdul Qais came to Allah's Apostle and said, "The pagans of the tribe of Mudar intervene between you and us therefore we cannot come to you except in the Holy months. So please order us to do something good (Religious deeds) by which we may enter Paradise (by acting on them) and we may inform our people whom we have left behind to observe it." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you from four things: I order you to believe in Allah. Do you know what is meant by belief in Allah? It is to testify that none has the right to be worshipped except Allah, to offer prayers perfectly, to give Zakat, and to give Al-Khumus (one-fifth of the war booty) (in Allah's Cause). And I forbid you four things, (i.e., Do not drink alcoholic drinks) Ad-Dubba, An-Naqir, (pitched water skins), Az-Zuruf, Al-Muzaffat and Al–Hantam (names of utensils used for the preparation of alcoholic drinks)." (See Hadith No. 50, Vol. 1)