صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2429

اللہ کا قول کہ انسان بہت ہی گھبراہٹ والا پیدا کیا گیا۔جب اسے کوئی مصیبت آتی ہے تو گریہ و زاری کرنے لگتا ہے اور جب اسے کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو نیک کاموں سے رک جاتا ہے ۔ھلوعا بمعنی ضجورا ہے (گھیرنے والا)

راوی: ابو النعمان , جریر بن حازم , حسن , عمرو بن تغلب

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ فَأَعْطَی قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا فَقَالَ إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الَّذِي أُعْطِي أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنْ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَأَکِلُ أَقْوَامًا إِلَی مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنْ الْغِنَی وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ فَقَالَ عَمْرٌو مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِکَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ

ابو النعمان، جریر بن حازم، حسن، عمرو بن تغلب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا، آپ کو یہ خبر ملی کہ لوگ ناراض ہو گئے ہیں تو آپ نے فرمایا میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا حالانکہ جسے میں نہیں دیتا ہوں وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے جس کو دیتا ہوں میں ان لوگوں کو اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہوتی ہے (اور جنہیں نہیں دیتا) ان کو اس بے نیازی اور بھلائی کے حوالے کر دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں ڈال دی ہے۔ عمرو بن تغلب انہیں میں سے ہے عمرو نے کہا کہ میں پسند نہیں کرتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس کلمے کے بجائے میرے پاس سرخ اونٹ ہو۔

Narrated Al-Hasan:
'Amr bin Taghlib said, "Some property was given to the Prophet and he gave it to some people and withheld it from some others. Then he came to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet said, 'I give to one man and leave (do not give) another, and the one to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I give to some people because of the impatience and discontent present in their hearts, and leave other people because of the content and goodness Allah has bestowed on them, and one of them is 'Amr bin Taghlib." 'Amr bin Taghlib said, "The sentence which Allah's Apostle said in my favor is dearer to me than the possession of nice red camels."

یہ حدیث شیئر کریں