صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2427

اللہ تعالی کا قول کہ آپ کہہ دیجئے کہ تورا ة لاؤ اور اسے پڑھو ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ تو رات والوں کو تورات دی گئی تو انہوں نے اس پر عمل کیا اور تم لوگوں کو قرآن دیا گیا تو تم لوگوں نے اس پر عمل کیا ، ابو رزین نے کہا کہ ’یتلونہ ‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ اس کی پیروی کر تے ہیں اور جیسا کہ عمل کرنا چاہیے اس پر عمل کر تے ہیں اور ”یتلی “ بول کر یہ مراد لیتے ہیں کہ پڑھا جاتا ہے ، قرآن کے اچھی طرح پڑھنے اور تلاوت کرنے کو کہتے ہیں ،’ لا یمسہ ’ کے معنی ہیں کہ اس کا مزہ وہی پائیں جو قرآن پر ایمان لائیں اور اس کو اس کے حق کے ساتھ وہی اٹھائے گا جو یقین رکھے لہذا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن پر تورات کی ذمہ داری تھی انہوں نے اسے ادا نہیں کیا تو ان کی مثال گدے کی ہے جس پر کتابیں لدی ہوں ، اس قوم کی بری مثال ہے جس نے اللہ کی آ یت کو جھٹلا یا اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام اور ایمان کو عمل فرمایا ۔ ابوہریرہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال سے فرمایا کہ مجھ کو وہ عمل بتاؤ جو تم حالت اسلام میں بہت زیادہ امید کا کیا ہو انہوں نے کہا کیا میں نے کو ئی ایسا کام نہیں کیا جو میرے نزدیک بہت امید کا ہو بجز اس کے کہ میں نے پاکی ہی کی حالت میں نماز پڑھی ہے اور آپ سے کسی نے پوچھا کہ کو نسا عمل سب سے اچھا ہے ، آپ نے فرمایا اللہ اور اس کو رسول پر ایمان لانا ، پھر جہاد کرنا ، پھر حج قبول ہے ۔

راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , زہری , سا لم , ابن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِيمَنْ سَلَفَ مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّی صُلِّيَتْ الْعَصْرُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّی غَرَبَتْ الشَّمْسُ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَقَالَ أَهْلُ الْکِتَابِ هَؤُلَائِ أَقَلُّ مِنَّا عَمَلًا وَأَکْثَرُ أَجْرًا قَالَ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، سالم، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ تمہاری بقا گزشتہ امتوں کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے نماز عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی تو انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دوپہر کا وقت آ گیا، پھر وہ لوگ عاجز ہو گئے تو ان کو ایک قیراط ملا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی تو ان لوگوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ عصر کی نماز پڑھی گئی پھر وہ عاجز ہو گئے تو ان کو بھی ایک ایک قیراط ملا، پھر تم لوگوں کو قرآن دیا گیا تم لوگوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا تو تم لوگوں کو دو دو قیراط ملے، اہل کتاب نے کہا کہ ان لوگوں نے ہم سے کام کم کئے اور اجرت زیادہ پائی، اللہ تعالی ٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہارے حق میں کوئی کمی کی ہے، ان لوگوں نے کہا نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہتا ہوں دیتا ہوں۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle said, "Your stay (in this world) in comparison to the stay of the nations preceding you, is like the period between 'Asr prayer and the sun set (in comparison to a whole day). The people of the Torah were given the Torah and they acted on it till midday and then they were unable to carry on. And they were given (a reward equal to) one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted on it till 'Asr Prayer and then they were unable to carry on, so they were given la reward equal to) one Qirat each. Then you were given the Qur'an and you acted on it till sunset, therefore you were given (a reward equal to) two Qirats each. On that, the people of the Scriptures said, 'These people (Muslims) did less work than we but they took a bigger reward.' Allah said (to them). 'Have I done any oppression to you as regards your rights?' They said, "No." Then Allah said, 'That is My Blessing which I grant to whomsoever I will.' "

یہ حدیث شیئر کریں