صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2420

اللہ کا قول کہ تم اپنی بات آہستہ آہستہ کرو یا زور سے بے شک اللہ دل کی باتوں کا جاننے والا ہے۔ کیا وہ ان چیزوں کونہیں جانتا جو اس نے پیدا کیں وہ باریک بین اور خبر رکھنے والا ہے اور یتخافتون کے معنی ہیں کہ وہ آپس میں چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں

راوی: عبیداللہ بن اسمٰعیل , ابواسامہ , ہشام اپنے والد سے وہ عائشہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا فِي الدُّعَائِ

عبیداللہ بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا 17۔ الاسراء : 110) دعا کے بارے میں اتری ہے۔

Narrated 'Aisha:
The Verse:– '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud nor say it in a low tone.' (17.110) was revealed in connection with the invocations.

یہ حدیث شیئر کریں