صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2419

اللہ کا قول کہ تم اپنی بات آہستہ آہستہ کرو یا زور سے بے شک اللہ دل کی باتوں کا جاننے والا ہے۔ کیا وہ ان چیزوں کونہیں جانتا جو اس نے پیدا کیں وہ باریک بین اور خبر رکھنے والا ہے اور یتخافتون کے معنی ہیں کہ وہ آپس میں چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں

راوی: عمر بن زرارہ , ہشیم , ابوبشیر , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ عَنْ هُشَيْمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَی وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَکَّةَ فَکَانَ إِذَا صَلَّی بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِکُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ أَيْ بِقِرَائَتِکَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِکَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِکَ سَبِيلًا

عمر بن زرارہ، ہشیم، ابوبشیر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اللہ تعالیٰ کا قول وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا 17۔ الاسراء : 110) کے متعلق روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں چھپے چھپے رہتے تھے جب اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتے تو بلند آواز سے قرآن پڑھتے، جب مشرکین اس کو سنتے تو قرآن اور اس کے اتارنے والے اور اس کے لانے والے کو برا بھلا کہتے اس لئے اللہ نے اپنے نبی کو حکم دیا وہ وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا 17۔ الاسراء : 110) یعنی زور سے نہ پڑھئے کہ مشرکین سنیں اور قرآن کو برا بھلا کہیں اور نہ اتنا آہسۃ پڑھیں کہ آپ کے ساتھی نہ سن سکیں اور اس کا درمیانی طریقہ تلاش کیجئے (یعنی نہ بہت زور سے پڑھئے کہ مشرکین سن لیں اور نہ اتنا آہسۃ کہ ساتھی بھی نہ سن سکیں) ۔

Narrated Ibn 'Abbas:
regarding the explanation of the Verse:– '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself at Mecca. At that time, when he led his companions in prayer, he used to raise his voice while reciting the Qur'an; and if the pagans heard him, they would abuse the Qur'an, its Revealer, and the one who brought it. So Allah said to His Prophet: "Neither say your prayer aloud. i.e., your recitation (of Qur'an) lest the pagans should hear (it) and abuse the Quran" nor say it in a low tone, "lest your voice should fail to reach your companions, "but follow a way between." (17.110)

یہ حدیث شیئر کریں