خدائے بزرگ و برتر کا قیامت کے دن انبیاء وغیرہ سے کلام کرنے کا بیان
راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , معبد بن ہلال , عنز ی
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَنَزِيُّ قَالَ اجْتَمَعْنَا نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَذَهَبْنَا إِلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَذَهَبْنَا مَعَنَا بِثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ لَنَا عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَإِذَا هُوَ فِي قَصْرِهِ فَوَافَقْنَاهُ يُصَلِّي الضُّحَی فَاسْتَأْذَنَّا فَأَذِنَ لَنَا وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَی فِرَاشِهِ فَقُلْنَا لِثَابِتٍ لَا تَسْأَلْهُ عَنْ شَيْئٍ أَوَّلَ مِنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَقَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَؤُلَائِ إِخْوَانُکَ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ جَائُوکَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَقَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُوسَی فَإِنَّهُ کَلِيمُ اللَّهِ فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِعِيسَی فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لَا تَحْضُرُنِي الْآنَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَی أَدْنَی أَدْنَی مِثْقَالِ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنْ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ أَنَسٍ قُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِنَا لَوْ مَرَرْنَا بِالْحَسَنِ وَهُوَ مُتَوَارٍ فِي مَنْزِلِ أَبِي خَلِيفَةَ فَحَدَّثْنَاهُ بِمَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَأَذِنَ لَنَا فَقُلْنَا لَهُ يَا أَبَا سَعِيدٍ جِئْنَاکَ مِنْ عِنْدِ أَخِيکَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَلَمْ نَرَ مِثْلَ مَا حَدَّثَنَا فِي الشَّفَاعَةِ فَقَالَ هِيهْ فَحَدَّثْنَاهُ بِالْحَدِيثِ فَانْتَهَی إِلَی هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ هِيهْ فَقُلْنَا لَمْ يَزِدْ لَنَا عَلَی هَذَا فَقَالَ لَقَدْ حَدَّثَنِي وَهُوَ جَمِيعٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَمْ کَرِهَ أَنْ تَتَّکِلُوا قُلْنَا يَا أَبَا سَعِيدٍ فَحَدِّثْنَا فَضَحِکَ وَقَالَ خُلِقَ الْإِنْسَانُ عَجُولًا مَا ذَکَرْتُهُ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدَّثَنِي کَمَا حَدَّثَکُمْ بِهِ قَالَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَکِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لَأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، معبد بن ہلا ل، عنزی سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ ہم بصرہ کے کئی آدمی ایک جگہ جمع ہوئے اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک کے پاس گئے اپنے ساتھ ثابت بنانی کو بھی لے چلے تاکہ وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمارے لئے شفاعت کی حدیث کے متعلق پوچھیں۔ اس وقت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے محل میں تھے ہم نے داخل ہونے کی اجازت چاہی، انہوں نے اجازت دی، اس وقت وہ اپنے بستر پر بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے ثابت سے کہا کہ ان سے شفاعت کی حدیث سے پہلے کوئی چیز نہ پوچھنا، چنانچہ ثابت نے کہا اے ابوحمزہ! یہ تمہارے بھائی بصرہ والے ہیں اور تمہارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ تم سے شفاعت کی حدیث پوچھیں، انہوں نے کہا ہم سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگ (دریا کی طرح) موج ماریں گے (بے قرار ہوں گے) تو یہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اپنے پروردگار کے پاس ہماری شفاعت کیجئے وہ کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ کے خلیل ہیں پھر یہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے کلیم ہیں لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچیں گے وہ جواب دیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں لیکن تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ، لوگ میرے پاس آئیں تو میں کہوں گا میں اس کا اہل ہوں، میں اپنے رب سے اجازت چاہوں گا اجازت ملے گی اور اللہ میرے دل میں ایسے کلمات ڈال دے گا جو اب مجھے یاد نہیں اور میں ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا اور سجدے میں گر جاؤں گا، پھر اللہ کہے گا اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہو گی، میں عرض کروں گا اے میرے رب! میری امت، میری امت، حکم ہوگا کہ جس کے دل میں ایک جو برابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو، چنانچہ میں جاؤں گا اور یہ کروں گا پھر لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا اور سجدے میں گر جاؤں گا تو کہا جائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہوگی میں عرض کروں گا، اے رب! میری امت، میری امت، تو کہا جائے گا کہ جاؤ اور دوزخ میں سے اس شخص کو نکال لو جس کے دل میں ذرہ یا رائی کے برابر ایمان ہو، میں جاؤں گا ایسا ہی کروں گا پھر لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا پھر میں سجدے میں گر جاؤں گا تو کہا جائے گا اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہوگی میں عرض کروں گا اے میرے رب! میری امت، میری امت، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور اس شخص کو دوزخ سے نکال لو جس کے دل میں رائی کے دانہ سے بھی کم ایمان ہو، میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا سعید کا بیان ہے کہ جب ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے نکلے تو میں نے اپنے بعض ساتھیوں سے کہا کہ کاش ہم لوگ حسن (بصری) کے پاس چلتے جو اس وقت ابوخلیفہ کے مکان میں چھپے ہوئے تھے اور ان سے وہ حدیث بیان کرتے جو ہم سے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ہے چنانچہ ہم لوگ ان کے پاس آئے، انہیں سلام کیا، انہوں نے اندر آنے کی اجازت دی، ہم نے کہا کہ اے ابوسعید! ہم آپ کے پاس آپ کے بھائی انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک کے پاس سے آئے ہیں، شفاعت کے متعلق جیسی حدیث انہوں نے بیان کی ہم نے ویسی نہیں سنی، انہوں نے بیان کی، جب اس آخری مقام پر پہنچے تو انہوں نے کہا اور بیان کرو ہم نے کہا اس سے زیادہ انہوں نے بیان نہیں کیا انہوں نے کہا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جبکہ وہ ہوش و حو اس میں تھے بیس سال کا عرصہ ہوا مجھ سے یہ حدیث بیان کی میں نہیں جانتا کہ وہ بھول گئے یا اس لئے اس کے ذکر کو ناپسند کیا کہ لوگ بھروسہ کر بیٹھیں اور عمل چھوڑ دیں، ہم نے کہا اے ابوسعید! ہم سے بیان کیجئے تو وہ ہنسے اور کہا سچ ہے انسان جلد باز پیدا کیا گیا ہے، میں تم سے وہ حدیث بیان کردوں انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے اسی طرح بیان کیا جس طرح تم سے بیان کیا پھر کہا کہ آپ نے فرمایا میں چوتھی بار لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا پھر سجدہ میں گر جاؤں گا تو اللہ کہے گا کہ محمد سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہو گی، میں عرض کروں گا اے رب مجھے ان لوگوں کی اجازت دے جنہوں نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ قسم ہے میری عزت و جلال کی اور عظمت و کبریائی کی کہ میں دوزخ سے اس کو نکال دونگا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو۔
Narrated Ma'bad bin Hilal Al'Anzi:
We, i.e., some people from Basra gathered and went to Anas bin Malik, and we went in company with Thabit Al-Bunnani so that he might ask him about the Hadith of Intercession on our behalf. Behold, Anas was in his palace, and our arrival coincided with his Duha prayer. We asked permission to enter and he admitted us while he was sitting on his bed. We said to Thabit, "Do not ask him about anything else first but the Hadith of Intercession." He said, "O Abu Hamza! There are your brethren from Basra coming to ask you about the Hadith of Intercession." Anas then said, "Muhammad talked to us saying, 'On the Day of Resurrection the people will surge with each other like waves, and then they will come to Adam and say, 'Please intercede for us with your Lord.' He will say, 'I am not fit for that but you'd better go to Abraham as he is the Khalil of the Beneficent.' They will go to Abraham and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Moses as he is the one to whom Allah spoke directly.' So they will go to Moses and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Jesus as he is a soul created by Allah and His Word.' (Be: And it was) they will go to Jesus and he will say, 'I am not fit for that, but you'd better go to Muhammad.'
They would come to me and I would say, 'I am for that.' Then I will ask for my Lord's permission, and it will be given, and then He will inspire me to praise Him with such praises as I do not know now. So I will praise Him with those praises and will fall down, prostrate before Him. Then it will be said, 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for your will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers! My followers!' And then it will be said, 'Go and take out of Hell (Fire) all those who have faith in their hearts, equal to the weight of a barley grain.' I will go and do so and return to praise Him with the same praises, and fall down (prostrate) before Him. Then it will be said, 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to, and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers! My followers!' It will be said, 'Go and take out of it all those who have faith in their hearts equal to the weight of a small ant or a mustard seed.' I will go and do so and return to praise Him with the same praises, and fall down in prostration before Him. It will be said, 'O, Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to, and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will say, 'O Lord, my followers!' Then He will say, 'Go and take out (all those) in whose hearts there is faith even to the lightest, lightest mustard seed. (Take them) out of the Fire.' I will go and do so."'
When we left Anas, I said to some of my companions, "Let's pass by Al-Hasan who is hiding himself in the house of Abi Khalifa and request him to tell us what Anas bin Malik has told us." So we went to him and we greeted him and he admitted us. We said to him, "O Abu Said! We came to you from your brother Anas Bin Malik and he related to us a Hadith about the intercession the like of which I have never heard." He said, "What is that?" Then we told him of the Hadith and said, "He stopped at this point (of the Hadith)." He said, "What then?" We said, "He did not add anything to that." He said, Anas related the Hadith to me twenty years ago when he was a young fellow. I don't know whether he forgot or if he did not like to let you depend on what he might have said." We said, "O Abu Said ! Let us know that." He smiled and said, "Man was created hasty. I did not mention that, but that I wanted to inform you of it.
Anas told me the same as he told you and said that the Prophet added, 'I then return for a fourth time and praise Him similarly and prostrate before Him me the same as he 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for you will be granted (your request): and intercede, for your intercession will be accepted .' I will say, 'O Lord, allow me to intercede for whoever said, 'None has the right to be worshiped except Allah.' Then Allah will say, 'By my Power, and my Majesty, and by My Supremacy, and by My Greatness, I will take out of Hell (Fire) whoever said: 'None has the right to be worshipped except Allah.' ''