صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2401

اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔قرآن کے قول فعل ہونےسے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔

راوی: عبداللہ بن ابی الاسود , معتمر , معتمر کے والد (سلیمان) قتادہ , عقبہ بن عبدالغافر , ابوسعید

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَکَرَ رَجُلًا فِيمَنْ سَلَفَ أَوْ فِيمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ قَالَ کَلِمَةً يَعْنِي أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَلَمَّا حَضَرَتْ الْوَفَاةُ قَالَ لِبَنِيهِ أَيَّ أَبٍ کُنْتُ لَکُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ أَوْ لَمْ يَبْتَئِزْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنْ يَقْدِرْ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ فَانْظُرُوا إِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي حَتَّی إِذَا صِرْتُ فَحْمًا فَاسْحَقُونِي أَوْ قَالَ اَلْإِسْکَنْدَرِيَّة فَإِذَا کَانَ يَوْمُ رِيحٍ عَاصِفٍ فَأَذْرُونِي فِيهَا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَی ذَلِکَ وَرَبِّي فَفَعَلُوا ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ کُنْ فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ قَالَ اللَّهُ أَيْ عَبْدِي مَا حَمَلَکَ عَلَی أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ قَالَ مَخَافَتُکَ أَوْ فَرَقٌ مِنْکَ قَالَ فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ عِنْدَهَا وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَی فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا عُثْمَانَ فَقَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ کَمَا حَدَّثَ حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ وَقَالَ لَمْ يَبْتَئِرْ وَقَالَ خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ وَقَالَ لَمْ يَبْتَئِزْ فَسَّرَهُ قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ

عبداللہ بن ابی اسود، معتمر، معتمر کے والد (سلیمان) قتادہ، عقبہ بن عبدالغافر، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے گزشۃ لوگوں میں سے ایک کا تذکرہ کیا یا اس طرح فرمایا کہ تم سے پہلے لوگ تھے، اس کے متعلق آپ نے کچھ فرمایا یعنی اللہ نے اس کو مال و اولاد سب کچھ دیا تھا، جب اس کے مرنے کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میں تمہارا کیسا باپ تھا، انہوں نے جواب دیا کہ بہت اچھے باپ! اس نے کہا کہ میں نے اللہ کے پاس کوئی نیکی نہیں بھیجی، اگر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر قدرت پائی تو مجھے عذاب دے گا اس لئے دیکھو کہ میں جب مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا یہاں تک کہ جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو مجھے پیس ڈالنا (فا سحقونی یا اسکندریہ فرمایا) جس دن تیز آندھی آئے اس میں مجھ کو اڑا دینا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے میرے رب کی! کہ اس نے اپنے بیٹوں سے اس پر عہد لیا چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور اس کو تیز آندھی کے دن ہوا میں اڑا دیا پھر اللہ بزرگ و برتر نے فرمایا کن، (ہو جا) تو وہ شخص سامنے کھڑا تھا، اللہ نے فرمایا کہ اے میرے بندے! تو نے یہ جو کچھ کیا اس پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے خوف نے (مخافتک یا فرق منک فرمایا) آپ نے فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تلا فی جو فرمائی وہ یہ تھی کہ اس پر رحم کیا اور دوسری بار فرمایا کہ اس کے سوا کوئی تلافی نہ فرمائی۔ سلیمان کا بیان ہے کہ میں نے ابوعثمان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ سلیمان سے سنا ہے مگر یہ کہ انہوں نے اتنا زیادہ بیان کیا کہ "اذرونی فی البحر" یا جیسا کہ بیان کیا۔ ہم سے موسیٰ نے بوا سطہ معتمر حدیث بیان کی اس میں "لم یبتئر" کا لفظ بیان کیا اور خلیفہ نے کہا کہ ہم سے معتمر نے حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے "لم یبتئر" کا لفظ بیان کیا، قتادہ نے اس کی تفسیر لم یدخر بیان کی ہے۔

Narrated Abu Said:
The Prophet mentioned a man from the people of the past or those who preceded you. The Prophet said a sentence meaning: Allah had given him wealth and children. When his death approached, he said to his sons, "What kind of father have I been to you?" They replied, "You have been a good father." He told them that he had not presented any good deed before Allah, and if Allah should get hold of him He would punish him.' "So look!" he added, "When I die, burn me, and when I turn into coal, crush me, and when there comes a windy day, scatter my ashes in the wind." The Prophet added, "Then by Allah, he took a firm promise from his children to do so, and they did so. (They burnt him after his death) and threw his ashes on a windy day. Then Allah commanded to his ashes. "Be," and behold! He became a man standing! Allah said, "O My slave! What made you do what you did?" He replied, "For fear of You." Nothing saved him then but Allah's Mercy (So Allah forgave him).

یہ حدیث شیئر کریں