اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔قرآن کے قول فعل ہونےسے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
راوی: حجاج بن منہال , عبداللہ بن عمر نمیری , یونس بن یزید ایلی , زہری
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَکُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وَلَکِنِّي وَاللَّهِ مَا کُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَائَتِي وَحْيًا يُتْلَی وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي کَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَکَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَی وَلَکِنِّي کُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الَّذِينَ جَائُوا بِالْإِفْکِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ
حجاج بن منہال، عبداللہ بن عمر نمیری، یونس بن یزید ایلی، زہری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے حضرت عائشہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واقعہ افک کے متعلق جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کی برأت ظاہر کردی تھی یہ حدیث سنی، اور ان میں سے ہر ایک نے ایک ایک ٹکڑا بیان کیا جو انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنی تھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میرا گمان نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میری برأت میں کوئی وحی نازل فرمائے گا جو پڑھی جائے گی اور اپنے دل میں اپنی شان حقیر جانتی تھی، کہ اللہ تعالیٰ میرے متعلق اس طرح کلام کرے کہ قیامت تک پڑھی جائے بلکہ مجھے (بس) یہ امید تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند میں کوئی خواب دیکھیں گے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ میری برأت ظاہر فرمائے گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دس آیتیں اِنَّ الَّذِيْنَ جَا ءُوْ بِالْاِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنْكُمْ الخ 24۔ النور : 11) نازل فرمائیں۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
Sa'id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah regarding the narrating of the forged statement against 'Aisha, the wife of the Prophet, when the slanderers said what they said and Allah revealed her innocence. 'Aisha said, "But by Allah, I did not think that Allah, (to confirm my innocence), would reveal Divine Inspiration which would be recited, for I consider myself too unimportant to be talked about by Allah through Divine Inspiration revealed for recitation, but I hoped that Allah's Apostle might have a dream in which Allah would reveal my innocence. So Allah revealed:– 'Verily! Those who spread the slander are a gang among you…' (The ten Verses in Surat-an-Nur) (24.11-20)