اللہ کا قول اللہ نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے گواہ ہیں، مجاہد نے کہا کہ یتنزل الامر بینھن سے مراد یہ ہے کہ حکم ساتویں آسمان اور ساتویں زمین کے درمیان نازل ہوتا ہے
راوی: مسدد , ہشیم , ابوبشر , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارٍ بِمَکَّةَ فَکَانَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ سَمِعَ الْمُشْرِکُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ حَتَّی يَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِکَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِکَ سَبِيلًا أَسْمِعْهُمْ وَلَا تَجْهَرْ حَتَّی يَأْخُذُوا عَنْکَ الْقُرْآنَ
مسدد، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے آیت وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا 17۔ الاسراء : 110) کے متعلق روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں پوشیدہ تھے جب آپ اپنی آواز بلند کرتے اور مشرکین اس کو سنتے تو قرآن اور اس نازل کرنے والے کو برا بھلا کہتے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اپنی نماز بلند آواز سے نہ پڑھو اور نہ آہستہ آہستہ پڑھو، یعنی نہ اتنا زور سے پڑھو کہ مشرکین سن لیں اور نہ اتنا آہسۃ پڑھو کہ تمہارے ساتھی بھی نہ سن سکیں، اس کا درمیانی طریقہ تلاش کرو، ان کو سناؤ تاکہ وہ تم سے قرآن سیکھیں اور اتنا زور سے نہ پڑھو۔
Narrated Ibn 'Abbas:
(regarding the Verse):– 'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself in Mecca, and when he raised his voice while reciting the Qur'an, the pagans would hear him and abuse the Qur'an and its Revealer and to the one who brought it. So Allah said:–
'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) That is, 'Do not say your prayer so loudly that the pagans can hear you, nor say it in such a low tone that your companions do not hear you.' But seek a middle course between those (extremes), i.e., let your companions hear, but do not relate the Qur'an loudly, so that they may learn it from you.