پروردگار کا جبریل سے کلام کرنے اور فرشتوں کو اللہ کا آواز دینے کا بیان۔ اور معمر نے کہا وانک لتقلن القرآن سے مراد یہ ہے کہ تم اس کو ان سے لیتے ہو "فتلقی آدم من ربہ کلمات" (آدم نے اپنے رب سے چند کلمات اخذ کیے) اسی کے مثل ہے
راوی: قتیبہ بن سعید , مالک , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَتَعَاقَبُونَ فِيکُمْ مَلَائِکَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِکَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيکُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ کَيْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَکْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ
قتیبہ بن سعید، مالک، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن کے فرشتے تم پر باری باری آتے ہیں اور یہ نماز عصر اور نماز فجر کے وقت اکٹھے ہو جاتے ہیں، پھر وہ فرشتے اوپر چلے جاتے ہیں جو تمہارے ساتھ رات کو رہ چکے ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے (حالانکہ وہ واقف ہوتا ہے) کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ہے؟ تو فرشتے جواب دیتے ہیں کہ ہم نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا، اور جس وقت ہم ان کے پاس سے آئے تھے اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "There are angels coming to you in succession at night, and others during the day, and they all gather at the time of 'Asr and Fajr prayers. Then the angels who have stayed with you overnight ascend (to the heaven) and He (Allah) asks them though He perfectly knows their affairs. 'In what state have you left my slaves?' They say, 'When we left them, they were praying and when we came to them they were praying.' "