صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2377

اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔

راوی: عبید بن اسمعیل , ابواسامہ , ہشام , اپنے والد , وہ عائشہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ

عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام اپنے والد، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتے ہیں حضرت عائشہ نے کہا کہ میں نے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا حضرت خدیجہ پر کیا، آپ کو آپ کے پروردگار نے حکم دیا کہ ان کو جنت میں گھر کی خوشخبری سنا دیجئے۔

Narrated 'Aisha:
I never felt so jealous of any woman as I felt of Khadija, for Allah ordered him (the Prophet ) to give Khadija the glad tidings of a palace in Paradise (for her).

یہ حدیث شیئر کریں