صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2374

اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمرو , عکرمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَی اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَائِ ضَرَبَتْ الْمَلَائِکَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ کَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَی صَفْوَانٍ قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِکَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ قَالَ عَلِيٌّ وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذَا قَالَ سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ عَلِيٌّ قُلْتُ لِسُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ إِنْسَانًا رَوَی عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ قَالَ سُفْيَانُ هَکَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَکَذَا أَمْ لَا قَالَ سُفْيَانُ وَهِيَ قِرَائَتُنَا

علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، وہ اس کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمانوں میں کوئی حکم صادر کرتا ہے تو فرشتے اس کے حکم کے سامنے عاجزی کے ساتھ اپنے پر مارتے ہیں، ان سے ایسی آواز نکلتی ہے جیسے پتھر پر زنجیر مارنے سے نکلتی ہے، علی اور دوسرے لوگوں نے صفوان، فا کے فتحہ کے ساتھ روایت کیا ہے، پھر وہ حکم فرشتوں میں جاری کرتا ہے، جب ان فرشتوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟ جواب دیتے ہیں اس نے حق فرمایا ہے، علی نے کہا ہم سے سفیان نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی طرح روایت کی، سفیان نے کہا کہ عمرو نے کہا کہ میں نے عکرمہ سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا، علی کا بیان ہے کہ میں نے سفیان سے کہا کہ عمرو بن دینار نے اس طرح کہا کہ میں نے عکرمہ سے اس طرح سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، تو سفیان نے کہا ہاں! میں نے سفیان سے کہا کہ ایک شخص نے بواسطہ عمرو، عکرمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوعاً روایت کیا کہ انہوں نے فزع، پڑھا، سفیان نے کہا کہ یہی ہماری قرأت ہے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "When Allah ordains something on the Heaven the angels beat with their wings in obedience to His Statement which sounds like that of a chain dragged over a rock. His Statement: "Until when the fear is banished from their hearts, the Angels say, 'What was it that your Lord said?' 'They reply, '(He has said) the Truth. And He is the Most High, The Great. " (34.23)

یہ حدیث شیئر کریں