مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
راوی: عبداللہ بن محمد , ابوحفص عمر , اوزاعی , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود , ابن عباس ابن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرٌو حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی أَهُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ فَقَالَ مُوسَی لَا فَأُوحِيَ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَکَانَ مُوسَی يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَی مُوسَی لِمُوسَی أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا وَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ
عبداللہ بن محمد، ابوحفص عمر، اوزاعی، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابن عباس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ وہ اور حر بن قیس بن حصین فزاری، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے متعلق اختلاف کر رہے تھے کہ وہ خضر تھے یا کوئی اور تھے، پس ان دونوں کے پاس حضرت ابی بن کعب انصاری گزرے، ان کو حضرت ابن عباس نے بلایا اور کہا کہ میں اور یہ میرے سا تھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس سا تھی کے متعلق اختلاف کر رہے ہیں جس سے ملنے کا راسۃ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا تھا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا حال بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ کسی ایسے آدمی کو جانتے ہیں جو آپ سے زیادہ جاننے والا ہو، حضرت موسی علیہ السلام نے کہا نہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس وحی بھیجی گئی کہ ہاں ہمارا ایک بندہ خضر ہے، موسیٰ علیہ السلام نے ان کے ملنے کا راسۃ پوچھا، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی کر دیا اور کہا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم کر دو تو واپس ہو جاؤ وہیں پر خضر سے ملو گے، حضرت موسیٰ علیہ السلام مچھلی کے نشان کو دریا میں ڈھونڈتے ہوئے پھرے تو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ تم نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس ٹھہر گئے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور مجھ کو یاد دلانے سے شیطان ہی نے بھلا دیا، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے، پھر دونوں الٹے پاؤں وہیں پر آئے چنانچہ ان دونوں نے خضر کو پایا اور پھر ان کا وہی قصہ ہوا جو اللہ نے (سورۃ کہف میں) بیان کیا۔
Narrated Ibn 'Abbas:
That he differed with Al-Hurr bin Qais bin Hisn Al-Fazari about the companion of Moses, (i.e., whether he was Kha,dir or not). Ubai bin Ka'b Al-Ansari passed by them and Ibn 'Abbas called him saying, 'My friend (Hur) and I have differed about Moses' Companion whom Moses asked the way to meet. Did you hear Allah's Apostle mentioning anything about him?" Ubai said, "Yes, I heard Allah's Apostle saying, "While Moses was sitting in the company of some Israelites a man came to him and asked, 'Do you know Someone who is more learned than you (Moses)?' Moses said, 'No.' So Allah sent the Divine inspiration to Moses:–
'Yes, Our Slave Khadir is more learned than you' Moses asked Allah how to meet him ( Khadir) So Allah made the fish as a sign for him and it was said to him, 'When you lose the fish, go back (to the place where you lose it) and you will meet him.' So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The boy servant of Moses (who was accompanying him) said to him, 'Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget to tell you (about) the fish. None but Satan made me forget to tell you about it' (18.63) Moses said:
'That is what we have been seeking." Sa they went back retracing their footsteps. (18.64). So they both found Kadir (there) and then happened what Allah mentioned about them (in the Quran)!' (See 18.60-82)