اللہ کا قول کہ عورتیں اپنی زینت اپنے شوہروں کے سوا کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، لم یظہروا علی عوراۃ النساء تک
راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , ابوحازم
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْئٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَکَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ وَمَا بَقِيَ مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي کَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَائِ عَلَی تُرْسِهِ فَأُخِذَ حَصِيرٌ فَحُرِّقَ فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ
قتیبہ بن سعید، سفیان، ابوحازم کہتے ہیں کہ لوگوں میں اختلاف ہوگیا کہ احد کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا علاج کس چیز سے کیا گیا، لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے جو مدینہ میں آخری صحابی بچ گئے تھے، اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ اس کا جاننے والا اب کوئی نہیں رہا، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے چہرے سے خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لا کر ڈال رہے تھے، ایک چٹائی لا کر جلائی گئی اور اس سے آپ کا زخم بھر گیا۔
Narrated Abu Hazim:
The people differed about the type of treatment which had been given to Allah's Apostle on the day (of the battle) of Uhud. So they asked Sahl bin Sad As-Sa'id who was the only surviving Companion (of the Prophet) at Medina. He replied, "Nobody Is left at Medina who knows it better than I. Fatima was washing the blood off his face and 'Ali was bringing water in his shield, and then a mat of date-palm leaves was burnt and (the ash) was inserted into the wound."