صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2340

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہوں گے۔

راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , ایوب , محمد , ابن ابی بکرہ , ابوبکرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحَجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ يُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحَجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبْلِغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَکُونَ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَکَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَکَرَهُ قَالَ صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ایوب، محمد، ابن ابی بکرہ، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ زمانہ اس ہیئت پر گھوم کر آگیا جس پر اس دن تھا جب کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں، جن میں چار مہینے حرام کے ہیں، تین تو پے درپے ہیں ذی القعد، ذی الحجہ، محرم اور رجب مضر جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان ہے (پھر فرمایا) یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ خاموش رہے، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا دوسرا نام رکھیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، پھر آپ خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا دوسرا نام رکھیں گے آپ نے فرمایا کہ یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا دوسرا نام رکھیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ یوم نحر نہیں ہے؟ ہم نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا کہ تمہاری جانیں اور تمہارا مال اور محمد (بن سیرین) نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہا کہ تمہاری آبروئیں تم پر حرام ہیں جس طرح تمہارا آج کا دن تمہارے اس شہر میں، تمہارے اس مہینہ میں حرام ہے، اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے تو وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا، سن لو کہ میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو اور سن لو کہ حاضر غائب کو پہنچا دے، امید ہے کہ جن کو پہنچایا جائے گا ان میں بعض ایسے ہوں گے جو بعض سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوں گے اور محمد (بن سیرین) جب اس کو بیان کرتے تھے تو کہتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا تھا، پھر آپ نے فرمایا کہ سن لو! میں نے پہنچا دیا، سن لو! میں نے پہنچا دیا۔

Narrated Abu Bakra:
The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had when Allah created the Heavens and the Earth, the year is twelve months, of which four are sacred; (and out of these four) three are in succession, namely, Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Muharram, and (the fourth one) Rajab Mudar which is between Jumad (Ath-Tham) and Sha'ban." The Prophet then asked us, "Which month is this?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better." He kept quiet so long that we thought he might call it by another name. Then he said, "Isn't it Dhul-Hijja?" We said, "Yes." He asked "What town is this?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better.' Then he kept quiet so long that we thought he might call it by another name. He then said, "Isn't it the (forbidden) town (Mecca)?" We said, "Yes." He asked, "What is the day today?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better. Then he kept quiet so long that we thought that he might call it by another name. Then he said, "Isn't it the Day of An-Nahr (slaughtering of sacrifices)?" We said, "Yes." Then he said, "Your blood (lives), your properties," (the sub narrator Muhammad, said: I think he also said): "..and your honor) are as sacred to one another like the sanctity of this Day of yours, in this town of yours, in this month of yours.
You shall meet your Lord and He will ask you about your deeds. Beware! Don't go astray after me by striking the necks of one another. Lo! It is incumbent upon those who are present to inform it to those who are absent for perhaps the informed one might comprehend it (understand it) better than some of the present audience." Whenever the sub-narrator Muhammad mentioned that statement, he would say, "The Prophet said the truth.") And then the Prophet added, "No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you! No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you?"

یہ حدیث شیئر کریں