اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہوں گے۔
راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان , عمرو , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَی سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَی وَهُوَ کَاذِبٌ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ کَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَائٍ فَيَقُولُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْيَوْمَ أَمْنَعُکَ فَضْلِي کَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاکَ
عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، ایک وہ آدمی جس نے اپنے کسی سامان کے متعلق قسم کھا کر کہا کہ اسے اس سے زیادہ قیمت مل رہی تھی جتنی اس نے دی، اور وہ جھوٹا ہو، دوسرے وہ جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ہضم کر لے، تیسرے وہ کہ جس نے ضرورت سے زائد پانی روک رکھا (دیا نہیں) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا کہ آج میں تجھ سے اپنا فضل روک رکھتا ہوں جس طرح تو نے ضرورت سے زائد چیز روک رکھی تھی جو تیرے ہاتھوں نے نہ بنائی تھی
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "(There are) three (types of persons to whom) Allah will neither speak to them on the Day of Resurrections, nor look at them (They are):–(1) a man who takes a false oath that he has been offered for a commodity a price greater than what he has actually been offered; (2) and a man who takes a false oath after the 'Asr (prayer) in order to grab the property of a Muslim through it; (3) and a man who forbids others to use the remaining superfluous water. To such a man Allah will say on the Day of Resurrection, 'Today I withhold My Blessings from you as you withheld the superfluous part of that (water) which your hands did not create.' "