صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2333

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہوں گے۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث بن سعد , خالد بن یزید , سعید بن ابی ہلال , زید , عطاء بن یسار , ابوسعیدخد ری

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِذَا کَانَتْ صَحْوًا قُلْنَا لَا قَالَ فَإِنَّکُمْ لَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ يَوْمَئِذٍ إِلَّا کَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا ثُمَّ قَالَ يُنَادِي مُنَادٍ لِيَذْهَبْ کُلُّ قَوْمٍ إِلَی مَا کَانُوا يَعْبُدُونَ فَيَذْهَبُ أَصْحَابُ الصَّلِيبِ مَعَ صَلِيبِهِمْ وَأَصْحَابُ الْأَوْثَانِ مَعَ أَوْثَانِهِمْ وَأَصْحَابُ کُلِّ آلِهَةٍ مَعَ آلِهَتِهِمْ حَتَّی يَبْقَی مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ وَغُبَّرَاتٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ ثُمَّ يُؤْتَی بِجَهَنَّمَ تُعْرَضُ کَأَنَّهَا سَرَابٌ فَيُقَالُ لِلْيَهُودِ مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالُوا کُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ کَذَبْتُمْ لَمْ يَکُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ فَمَا تُرِيدُونَ قَالُوا نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا فَيُقَالُ اشْرَبُوا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ ثُمَّ يُقَالُ لِلنَّصَارَی مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ فَيَقُولُونَ کُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ کَذَبْتُمْ لَمْ يَکُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ فَمَا تُرِيدُونَ فَيَقُولُونَ نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا فَيُقَالُ اشْرَبُوا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ حَتَّی يَبْقَی مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ فَيُقَالُ لَهُمْ مَا يَحْبِسُکُمْ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ فَيَقُولُونَ فَارَقْنَاهُمْ وَنَحْنُ أَحْوَجُ مِنَّا إِلَيْهِ الْيَوْمَ وَإِنَّا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِيَلْحَقْ کُلُّ قَوْمٍ بِمَا کَانُوا يَعْبُدُونَ وَإِنَّمَا نَنْتَظِرُ رَبَّنَا قَالَ فَيَأْتِيهِمْ الْجَبَّارُ فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَلَا يُکَلِّمُهُ إِلَّا الْأَنْبِيَائُ فَيَقُولُ هَلْ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ فَيَقُولُونَ السَّاقُ فَيَکْشِفُ عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ وَيَبْقَی مَنْ کَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ رِيَائً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ کَيْمَا يَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا ثُمَّ يُؤْتَی بِالْجَسْرِ فَيُجْعَلُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْجَسْرُ قَالَ مَدْحَضَةٌ مَزِلَّةٌ عَلَيْهِ خَطَاطِيفُ وَکَلَالِيبُ وَحَسَکَةٌ مُفَلْطَحَةٌ لَهَا شَوْکَةٌ عُقَيْفَائُ تَکُونُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ الْمُؤْمِنُ عَلَيْهَا کَالطَّرْفِ وَکَالْبَرْقِ وَکَالرِّيحِ وَکَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّکَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَنَاجٍ مَخْدُوشٌ وَمَکْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حَتَّی يَمُرَّ آخِرُهُمْ يُسْحَبُ سَحْبًا فَمَا أَنْتُمْ بِأَشَدَّ لِي مُنَاشَدَةً فِي الْحَقِّ قَدْ تَبَيَّنَ لَکُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِ يَوْمَئِذٍ لِلْجَبَّارِ وَإِذَا رَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ نَجَوْا فِي إِخْوَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا کَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَعْمَلُونَ مَعَنَا فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ وَيُحَرِّمُ اللَّهُ صُوَرَهُمْ عَلَی النَّارِ فَيَأْتُونَهُمْ وَبَعْضُهُمْ قَدْ غَابَ فِي النَّارِ إِلَی قَدَمِهِ وَإِلَی أَنْصَافِ سَاقَيْهِ فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ثُمَّ يَعُودُونَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ثُمَّ يَعُودُونَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَإِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي فَاقْرَئُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَکُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا فَيَشْفَعُ النَّبِيُّونَ وَالْمَلَائِکَةُ وَالْمُؤْمِنُونَ فَيَقُولُ الْجَبَّارُ بَقِيَتْ شَفَاعَتِي فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنْ النَّارِ فَيُخْرِجُ أَقْوَامًا قَدْ امْتُحِشُوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرٍ بِأَفْوَاهِ الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ فِي حَافَتَيْهِ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَدْ رَأَيْتُمُوهَا إِلَی جَانِبِ الصَّخْرَةِ وَإِلَی جَانِبِ الشَّجَرَةِ فَمَا کَانَ إِلَی الشَّمْسِ مِنْهَا کَانَ أَخْضَرَ وَمَا کَانَ مِنْهَا إِلَی الظِّلِّ کَانَ أَبْيَضَ فَيَخْرُجُونَ کَأَنَّهُمْ اللُّؤْلُؤُ فَيُجْعَلُ فِي رِقَابِهِمْ الْخَوَاتِيمُ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ هَؤُلَائِ عُتَقَائُ الرَّحْمَنِ أَدْخَلَهُمْ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ فَيُقَالُ لَهُمْ لَکُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمِثْلَهُ مَعَهُ وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّی يُهِمُّوا بِذَلِکَ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَی رَبِّنَا فَيُرِيحُنَا مِنْ مَکَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْکَنَکَ جَنَّتَهُ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَعَلَّمَکَ أَسْمَائَ کُلِّ شَيْئٍ لِتَشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّکَ حَتَّی يُرِيحَنَا مِنْ مَکَانِنَا هَذَا قَالَ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ قَالَ وَيَذْکُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ أَکْلَهُ مِنْ الشَّجَرَةِ وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا وَلَکِنْ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ سُؤَالَهُ رَبَّهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَکِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ قَالَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ إِنِّي لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ ثَلَاثَ کَلِمَاتٍ کَذَبَهُنَّ وَلَکِنْ ائْتُوا مُوسَی عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَکَلَّمَهُ وَقَرَّبَهُ نَجِيًّا قَالَ فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُ إِنِّي لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ النَّفْسَ وَلَکِنْ ائْتُوا عِيسَی عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَرُوحَ اللَّهِ وَکَلِمَتَهُ قَالَ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَلَکِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي فَيَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَی رَبِّي بِثَنَائٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ أَيْضًا يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَی رَبِّي بِثَنَائٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ قَالَ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَی رَبِّي بِثَنَائٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ قَالَ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ حَتَّی مَا يَبْقَی فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ قَالَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ عَسَی أَنْ يَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُودًا قَالَ وَهَذَا الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي وُعِدَهُ نَبِيُّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

یحیی بن بکیر، لیث بن سعد، خالد بن یزید ، سعید بن ابی ہلال ، زید ، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ ہم نے عرض نے کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم لوگ اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھیں گے ، آپ نے فرمایا کیا تمہیں آفتاب و ماہتاب کے دیکھنے میں جب کہ آسمان صاف ہو کوئی تکلیف ہوتی ہے ، ہم نے کہا نہیں ، آپ نے فرمایا کہ اس دن تمہیں اپنے پروردگار کے دیکھنے میں اتنی ہی تکلیف ہوگی جتنی کہ ان دنوں آفتاب و ماہتاب کے دیکھنے میں ہوتی ہے پھر آپ نے فرمایا کہ ایک پکار نے والا پکارے گا کہ ہر جماعت کے لوگ ان کی طرف چلے جائیں ، جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے ، صلیب والے اپنی صلیب کے ساتھ اور بتوں کے پوجنے والے اپنے بتوں کے ساتھ اور ہر معبود والے اپنے اپنے معبودوں کے ساتھ ہوں یہاں تک کہ وہ لوگ رہ جائیں گے جو اللہ کی عبادت کر تے تھے خواہ وہ نیکوکار ہوں یا بدکار اور اہل کتاب کے بھی کچھ لوگ باقی ماندہ لوگ ہو نگے ، پھر وہ دوزخ ان کے سامنے پیش کی جائے گی جو سراب کی طرح نظر آئے گی ، یہود سے پوچھا جائے گا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے تھے ، وہ کہیں گے عزیر ابن اللہ کی عبادت کرتے تھے ، انہیں کہا جائے گا کہ تم نے جھوٹ کہا اللہ کی نہ کوئی بیوی ہے اور نہ کوئی اولاد، اب تم کیا چاہتے ہو ، وہ کہیں گے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں پانی پلا دیں ، کہا جائے گا کہ پی لو ، پھر وہ دوزخ میں گر جائینگے ، پھر نصاریٰ سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کر تے تھے جواب دیں گے کہ مسیح ابن اللہ کی عبادت کر تے تھے ، کہا جائے گا تم نے جھوٹ کہا ، اللہ کی نہ تو بیوی ہے نہ اولاد ، اچھا اب کیا چاہتے ہو جواب دیں گے کہ ہم پانی پینا چاہتے ہیں ، کہا جائے گے کہا پی لو ، پھر وہ دوزخ میں گر جائیں گے یہاں تک کہ وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو اللہ کی عبادت کر تے تھے خواہ وہ نیکوکار ہوں یا بد کار ، ان سے کہا جائے گا کہ اور لوگ تو جا چکے تم کو کس چیز نے روک رکھا ہے ؟ وہ کہیں گے ہم اس وقت جدا ہو گئے تھے جب کہ ہمیں ان کی زیادہ ضر ورت تھی ، اور ہم نے ایک منادی کو پکارتے ہوئے سنا کہ ہر جماعت کے لوگ اس کے ساتھ ہو جائیں گے جن کی وہ عبادت کر تے تھے اور ہم اپنے رب کا انتظار کر رہے ہیں ، آپ نے فرمایا کہ اللہ ان کے سامنے اس صورت کے علاوہ آئے گا جس میں پہلی بار انہوں نے دیکھ ہوگا ، اللہ فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں ، وہ کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے اس دن انبیاء کے علاوہ کوئی بات نہ کر سکے گا ، اللہ فرمائے گا کیا تم کو اس کی کوئی نشانی معلوم ہے جس تم اسے پہچان سکو وہ کہیں گے وہ پنڈلی ہے اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھول دے گا ، اس کو دیکھ کر ہر مومن سجدہ میں گر پڑے گا وہ لوگ رہ جائیں جو ریا و شہرت کی غرض سے اللہ کو سجدہ کیا کرتے تھے، وہ چاہیں گے کہ سجدہ کریں لیکن ان کی پیٹھ ایک تختہ کی طرح ہو جائی گی ، پھر پل صراط لایا جائے گا اور جہنم کی پشت پر لا کر رکھا جائے گا ہم نے کہا یا رسول اللہ ! پل صراط کیا ہے ، آپ نے فرمایا پھسلنے اور گرنے کی جگہ ہے اس پر کانٹے اور آنکڑے ہیں اور چوڑے گو کھرد (کا نٹے) ہیں ، اور ایسے ٹیڑھے کانٹے ہیں جو نجد میں ہوتے ہیں انہیں سعدان کہا جاتا ہے ، مومن اس پر سے چشم زدن اور بجلی کی طرح اور ہوا کی طرح اور تیز رفتار گھوڑے اور سواریوں کی طرح گزر جائیں گے ، ان میں سے بعض تو صحیح سلا مت بچ کر نکل جائیں گے اور بعض اس حال میں نجات پائیں گے کہ ان کے اعضاء جہنم کی آگ سے جھلسے ہوئے ہوں گے ، یہاں تک کہ ان کا آخری شخص گھسٹ کر نکلے گا تم مجھ سے حق کے مطا لبہ میں جو تمہارے لئے ظاہر ہو چکا ہے آج اس قدر سخت نہیں ہو جس قدر مومن اس دن اللہ سے کریں گے ، اور جب وہ لوگ دیکھ لیں گے کہ اپنے بھائیوں (کی جماعت) میں سے انہیں نجات مل گئی ہے تو کہیں گے اے ہمارے رب یہ ہمارے بھائی ہیں کہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور روزہ رکھتے تھے اور ہمارے ساتھ کام کیا کرتے تھے ، تو اللہ فرمائے گا جاؤ جس کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو اور اللہ ان کی صورتوں کو آگ پر حرام کر دے گا ، چنانچہ وہ لوگ ان کے پاس آئیں گے اس حال میں بعض لوگ قدم تک اور نصف پنڈلیوں تک آگ میں ڈو بے ہوں گے ، جن کو پہچانیں گے ان کو دوزخ سے نکال لیں گے پھر دوبارہ آئیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ اور جس کے دل میں نصف دینار کے برابر ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو، چنانچہ جن کو پہچانیں گے ان کو نکال لیں گے پھر لوٹ آئینگے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان پاؤ اسے نکال لو چنانچہ جن کو پہچانیں گے ان کو نکال لینگے ۔ ابوسعید نے کہا کہ اگر تم مجھے سچا نہیں سمجھتے تو یہ آیت پڑھو کہ اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر کمی نہیں کرے گا اور اگر نیکی ہوگی تو اس کو چند در چند کر دے گا ، جب نبی فرشتے اور ایماندار سفارش کر چکیں گے تو اللہ فرمائے گا کہ میری شفاعت باقی رہ گئی ہے اور جہنم سے ایک مٹھی بھر کر ایسے لوگوں کو نکالے جو کوئلہ ہو گئے ہوں گے پھر وہ لوگ ایک نہر میں جو جنت کے سرے پر ہے اور جس کو آب حیات کہا جاتا ہے ڈالے جائیں گے تو یہ لوگ اس طرح تر و تازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ پانی کے بہنے کی جگہ میں سر سبز اگتا ہے جس کو تم نے درخت یا پتھر کے پاس دیکھا ہوگا جو آفتاب کی طرف ہوتا ہے وہ سبز ہوتا ہے اور جو سا یہ کی طرف ہوتا ہے وہ سفید ہوتا ہے ، وہ لوگ موتی کی طرح چمکتے ہوئے نکلیں گے ، ان کی گر دنوں میں مہریں لگادی جائیں گی ، پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے تو جنت والے کہیں گے کہ یہ لوگ اللہ کے آزاد کردہ ہیں ان کو اللہ نے بغیر کسی عمل اور نیک کام کے جنت میں داخل کیا ہے پھر ان لوگوں سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے دیکھا اتنا ہی اور بھی تمہارا ہے ۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا قیامت کے دن مومن روکے جائیں گے یہاں تک کہ وہ اس کے سبب سے لوگ غمگین ہوں گے تو کہیں گے کہ ہم اپنے پروردگار کے پاس سفارش کرائیں تاکہ ہمیں اس جگہ سے نجات ملے ، چنانچہ یہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آ ئیں گے اور کہیں گے آپ آ دم ، آدمیوں کے باپ ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ کو جنت میں جگہ دی ، اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرا یا ، اور آپ کو تمام چیزوں کے نام بتائے لہذا آپ اپنے رب کے پاس ہماری سفارش کریں کہ ہمیں اس جگہ سے نجات ملے ، حضرت آدم جواب دیں گے کہ میں آج اس کے لائق نہیں ہوں ، اور اس غلطی کو یاد کریں گے جو انہوں نے کی تھی یعنی درخت کا کھا نا ، جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور کہیں گے کہ تم حضرت نوح کے پاس جاؤ ، وہ پہلے نبی تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے زمین والوں کی طرف بھیجا تھا چنانچہ یہ لوگ نوح کے پاس آئیں گے ، وہ کہیں گے کہ میں آج اس قابل نہیں ہوں اور اپنی غلطی کو یاد کریں گے جو انہوں کی تھی یعنی اپنے رب سے بغیر علم کے سوال کرنا (پھر کہیں گے) لیکن تم حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ ، وہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس جائیں گے تو وہ جواب دیں گے کہ میں آج اس لائق نہیں ہوں اور اپنی تین باتیں یاد کریں گے جو انہوں کہی تھیں ، لیکن تم حضرت موسی ٰ کے پاس جاؤ ، وہ ایسے بندے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے تورات دی اور ان سے ہم کلام ہوا اور ان کو نزدیک کر کے سرگوشی کی ، وہ جواب دیں کہ میں آج اس قابل نہیں اور قتل نفس کی غلطی کے ارتکاب کو یاد کر کے کہیں گے کہ حضرت عیسی ٰکے پاس جاؤ جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اللہ کی روح اور اس کے کلمہ ہیں ، لوگ حضرت عیسیٰ کے پاس آئیں گے وہ جواب دیں گے کہ میں آج اس قابل نہیں مگر تم محمد کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں کہ اللہ نے ان کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں ، (آپ فرماتے ہیں کہ) وہ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں رب سے اس کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہوں گا ، مجھے اجازت ملے گی جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا جس قدر اللہ کو منظور ہوگا مجھے اسی حال میں رہنے دے گا ، پھر فرمائے گا کہ محمد سر اٹھاؤ کہو سنا جائے گا شفاعت کرو قبول ہوگی اور مانگو دیا جائے گا آپ نے فرمایا میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی حمد و ثنا کروں گا جو اللہ مجھے سکھائے گا پھر میرے لئے ایک حد مقرر فرمائے گا میں جا کر ان لوگوں کو جنت میں داخل کروں گا اور قتادہ نے کہا کہ میں نے انس یہ بھی کہتے سنا کہ میں جا کر ان کو دوزخ سے نکال لونگا اور بہشت میں داخل کروں گا، پھر میں لوٹ کر آؤں گا اور اللہ کے گھر داخلہ کی اجازت چاہوں گا ، مجھے اجازت ملے گی ، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا جتنی دیر تک اللہ کو منظور ہوگا مجھے اسی حال پر چھوڑ دے گا، پھر فرمائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا ، شفاعت کرو قبول ہوگی ، مانگو دیا جائے گا ، آپ نے فرمایا کہ میں اپنا سر اٹھاؤ نگا اور اپنے رب کی حمد و ثنا کرو نگا جو اللہ مجھے سکھائے گا ، آپ نے فرمایا کہ میں شفاعت کروں گا اور میرے لئے ایک حد مقر کردی جائے گی تو میں جا کر ان کو داخل کروں گا ۔ قتادہ نے کہا کہ میں نے انس کویہ بھی کہتے سنا کہ میں جا کر ان کو دوزخ سے نکال لوں گا اور بہشت میں داخل کروں گا ۔پھر میں لوٹ کر آؤں گا اور اللہ کے گھر میں داخلہ کی اجازت چاہوں گا، مجھے اجازت ملے گی، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑوں گاجس قدر اللہ کو منظور ہوگا مجھے اسی حال پر چھوڑ دے گا ، پھر فرمائے گا کہ اے محمد سر اٹھاؤ کہو سنا جائے گا شفاعت کرو قبول ہوگی اور مانگو دیا جائے گا آپ نے فرمایا میں اپنا سر اٹھاؤ ںگا اور اپنے رب کی حمد و ثنا کروں گا جو اللہ مجھے سکھائے گا پھر میرے لئے ایک حد مقرر فرمائے گا میں جا کر ان لوگوں کو جنت میں داخل کروں گا اور قتادہ نے کہا کہ میں نے انس کو یہ بھی کہتے سنا کہ میں جا کر ان کو دوزخ سے نکال لوں گااور بہشت میں داخل کروں گا، پھر میں تیسری بار لوٹ کر آؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا اور مجھے اجازت ملے گی ، جب میں اس کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ کو منظور ہوگا مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا پھر فرمائے گا اے محمد سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا ، سفارش کرو، قبول ہوگی ، مانگو دیا جائے گا آپ نے فرمایا میں سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی حمد وثنا کروں گا جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا ، آپ نے فرمایا کہ پھر میں شفاعت کروں گا تو میرے لئے ایک حد مقرر کردی جائے گی ، میں جا کر انہیں جنت میں داخل کراؤں گا ۔ قتادہ نے کہا کہ میں انس کو کہتے ہوئے سنا کہ میں ان کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا یہاں تک کہ دوزخ میں کوئی بھی باقی نہیں رہے گا ، بجز ان کے جن کو قرآن نے روک رکھا ہوگا یعنی (قرآن کی رو سے) جن پر دوزخ میں ہمیشہ رہنا واجب ہے ۔ انس کا بیان ہے کہ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما ً محمو دا ًاور فرمایا کہ یہی مقام محمود ہے جس کا تمہارے نبی سے وعدہ کیا گیا تھا ۔

Narrated Abu Sa'id Al-Khudri:
We said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He said, "Do you have any difficulty in seeing the sun and the moon when the sky is clear?" We said, "No." He said, "So you will have no difficulty in seeing your Lord on that Day as you have no difficulty in seeing the sun and the moon (in a clear sky)." The Prophet then said, "Somebody will then announce, 'Let every nation follow what they used to worship.' So the companions of the cross will go with their cross, and the idolators (will go) with their idols, and the companions of every god (false deities) (will go) with their god, till there remain those who used to worship Allah, both the obedient ones and the mischievous ones, and some of the people of the Scripture. Then Hell will be presented to them as if it were a mirage. Then it will be said to the Jews, "What did you use to worship?' They will reply, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What do you want (now)?' They will reply, 'We want You to provide us with water.' Then it will be said to them 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). Then it will be said to the Christians, 'What did you use to worship?'
They will reply, 'We used to worship Messiah, the son of Allah.' It will be said, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What: do you want (now)?' They will say, 'We want You to provide us with water.' It will be said to them, 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). When there remain only those who used to worship Allah (Alone), both the obedient ones and the mischievous ones, it will be said to them, 'What keeps you here when all the people have gone?' They will say, 'We parted with them (in the world) when we were in greater need of them than we are today, we heard the call of one proclaiming, 'Let every nation follow what they used to worship,' and now we are waiting for our Lord.' Then the Almighty will come to them in a shape other than the one which they saw the first time, and He will say, 'I am your Lord,' and they will say, 'You are not our Lord.' And none will speak: to Him then but the Prophets, and then it will be said to them, 'Do you know any sign by which you can recognize Him?' They will say. 'The Shin,' and so Allah will then uncover His Shin whereupon every believer will prostrate before Him and there will remain those who used to prostrate before Him just for showing off and for gaining good reputation. These people will try to prostrate but their backs will be rigid like one piece of a wood (and they will not be able to prostrate). Then the bridge will be laid across Hell." We, the companions of the Prophet said, "O Allah's Apostle! What is the bridge?'
He said, "It is a slippery (bridge) on which there are clamps and (Hooks like) a thorny seed that is wide at one side and narrow at the other and has thorns with bent ends. Such a thorny seed is found in Najd and is called As-Sa'dan. Some of the believers will cross the bridge as quickly as the wink of an eye, some others as quick as lightning, a strong wind, fast horses or she-camels. So some will be safe without any harm; some will be safe after receiving some scratches, and some will fall down into Hell (Fire). The last person will cross by being dragged (over the bridge)." The Prophet said, "You (Muslims) cannot be more pressing in claiming from me a right that has been clearly proved to be yours than the believers in interceding with Almighty for their (Muslim) brothers on that Day, when they see themselves safe.
They will say, 'O Allah! (Save) our brothers (for they) used to pray with us, fast with us and also do good deeds with us.' Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one (gold) Dinar.' Allah will forbid the Fire to burn the faces of those sinners. They will go to them and find some of them in Hell (Fire) up to their feet, and some up to the middle of their legs. So they will take out those whom they will recognize and then they will return, and Allah will say (to them), 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one half Dinar.' They will take out whomever they will recognize and return, and then Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of an atom (or a smallest ant), and so they will take out all those whom they will recognize." Abu Sa'id said: If you do not believe me then read the Holy Verse:–
'Surely! Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a smallest ant) but if there is any good (done) He doubles it.' (4.40) The Prophet added, "Then the prophets and Angels and the believers will intercede, and (last of all) the Almighty (Allah) will say, 'Now remains My Intercession. He will then hold a handful of the Fire from which He will take out some people whose bodies have been burnt, and they will be thrown into a river at the entrance of Paradise, called the water of life.
They will grow on its banks, as a seed carried by the torrent grows. You have noticed how it grows beside a rock or beside a tree, and how the side facing the sun is usually green while the side facing the shade is white. Those people will come out (of the River of Life) like pearls, and they will have (golden) necklaces, and then they will enter Paradise whereupon the people of Paradise will say, 'These are the people emancipated by the Beneficent. He has admitted them into Paradise without them having done any good deeds and without sending forth any good (for themselves).' Then it will be said to them, 'For you is what you have seen and its equivalent as well.'"

یہ حدیث شیئر کریں