صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2332

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہوں گے۔

راوی: عبدالعزیربن عبداللہ , ابراہیم بن سعد , ابن شہاب , عطاء بن یزید , لیثی , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَهُ کَذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ فَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ وَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ وَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَی هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا شَافِعُوهَا أَوْ مُنَافِقُوهَا شَکَّ إِبْرَاهِيمُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَنَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ فَأَکُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُهَا وَلَا يَتَکَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَی الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ السَّعْدَانَ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ أَوْ الْمُوثَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ أَوْ الْمُجَازَی أَوْ نَحْوُهُ ثُمَّ يَتَجَلَّی حَتَّی إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ الْمَلَائِکَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ کَانَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْکُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ قَدْ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ تَحْتَهُ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَی رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَی النَّارِ هُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَکَاؤُهَا فَيَدْعُو اللَّهَ بِمَا شَائَ أَنْ يَدْعُوَهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُکَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَائَ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَی الْجَنَّةِ وَرَآهَا سَکَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ أَبَدًا وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ وَيَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَقُولَ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي مَا شَائَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ فَيُقَدِّمُهُ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا قَامَ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ فَرَأَی مَا فِيهَا مِنْ الْحَبْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ فَيَقُولُ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ لَا أَکُونَنَّ أَشْقَی خَلْقِکَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّی يَضْحَکَ اللَّهُ مِنْهُ فَإِذَا ضَحِکَ مِنْهُ قَالَ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِذَا دَخَلَهَا قَالَ اللَّهُ لَهُ تَمَنَّهْ فَسَأَلَ رَبَّهُ وَتَمَنَّی حَتَّی إِنَّ اللَّهَ لَيُذَکِّرُهُ يَقُولُ کَذَا وَکَذَا حَتَّی انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّی إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قَالَ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَلِکَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ

عبدالعزیربن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عطاء بن یزید، لیثی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہم لوگ اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھیں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں بدر کی رات میں چاند کو دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا تم اسی طرح اپنے رب کو دیکھو گے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا اور فرمائے گا کہ تم میں جو شخص جس چیز کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہو جائے چنانچہ جو آفتاب کی پوجا کرتا تھا وہ آفتاب کے پیچھے ہو جائے گا اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور جو شخص بتوں کو پوجا کرتا تھا وہ بتوں کے پیچھے ہو جائے گا اور یہ امت باقی رہ جائے گی جس میں اس کی شفاعت کرنے والے یا اس کے منافق ہوں گے (ابراہیم کو شک ہوا) ان کے پاس اللہ تعالیٰ آئے گا اور فرمائے گا کہ تمہارا رب میں ہوں، وہ لوگ کہیں گے کہ ہم تو یہیں پر رہیں گے جب تک کہ ہمارا رب نہ آجائے جب ہمارا رب آ جائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے پاس اس صورت میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں تو لوگ کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے اور یہ لوگ اس کے پیچھے ہو جائیں گے اور جہنم کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا تو میں اور میری امت سب سے پہلے اس کے اوپر سے گزرے گی اور اس دن پیغمبروں کے علاوہ کوئی بات نہ کر سکے گا، اور پیغمبروں کی پکار اس دن یہ ہوگی کہ اے اللہ! محفوظ رکھ، اور جہنم میں سعدان کے کانٹے کی طرح آنکڑے ہونگے کیا تم نے سعدان دیکھا لوگوں نے جواب دیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹے کی طرح ہوگا۔ مگر یہ کہ ان کی بڑھائی کی مقدار اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ آنکڑے ان کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے، ان میں سے بعض وہ ہوں گے جو ہلاک کر دیئے جائیں گے اپنے عمل کے ساتھ باقی رہیں گے یا یہ فرمایا کہ اپنے عمل کے ساتھ بندھے ہوئے ہوں گے اور ان میں سے بعض ٹکڑے کر دیئے جائیں گے یا بدلہ دیئے جائیں گے یا اسی طرح کے اور الفاظ فرمائے پھر اللہ تعالیٰ ظاہر ہوگا یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے سے فارغ ہوگا اور جن لوگوں کو اپنی رحمت سے دوزخ سے نکالنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ دوزخ سے ان لوگوں کو نکال دو جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے تھے جن پر اللہ تعالیٰ رحم کا ارادہ فرمائے گا یہ وہ ہوں گے جنہوں نے گواہی دی ہوگی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، فرشتے ان کو دوزخ میں سجدہ کے نشانوں سے پہچانیں گے، سجدے کی جگہ کو چھوڑ کر آدمی کے باقی حصہ کو آگ کھا جائے گی، اللہ نے آگ پر سجدے کے نشان کو جلانا حرام کر دیا پس وہ لوگ دوزخ سے جلے ہوئے نکلیں گے اور ان پر آب حیات ڈالا جائے گا تو اس کے نیچے وہ اس طرح ترو تازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ پانی کے بہنے کی جگہ سے اگتا ہے، اللہ تعالیٰ بندوں کے فیصلے سے فارغ ہوگا تو ایک آدمی ایسا باقی رہے گا جس کا رخ دوزخ کی طرف ہوگا، یہ شخص دوزخیوں میں سے جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا ہوگا، وہ عرض کرے گا اے رب! میرا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے، اس کی ہوا نے مجھے پریشان کر دیا اور اس کی لپٹ نے مجھے جلا ڈالا، وہ اللہ سے دعا کرے گا جب تک کہ اللہ کو منظور ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر تجھے یہ دے دیا جائے تو کیا اس کے علاوہ تو کچھ مانگے گا؟ وہ کہے گا تیری عزت کی قسم میں اس کے سوا کچھ نہ مانگوں گا اور جس قدر اللہ کو منظور ہوگا وہ آدمی اپنے پروردگار سے عہد و پیمان کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا منہ دوزخ سے پھیر دے گا، جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور جنت کو دیکھے گا تو خاموش رہے گا جب تک کہ اللہ کو منظور ہوگا، پھر عرض کرے گا کہ اے رب مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے، اللہ فرمائے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے سوا دوسری چیز نہیں مانگے گا، تیری خرابی ہو اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے تو وہ کہے گا اے رب! اور اللہ سے دعا کرے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر تیری درخواست منظور کی گئی تو پھر اس کے بعد تو نہ مانگے گا، وہ کہے گا تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا کچھ نہ مانگوں گا اور جس قدر اللہ کو منظور ہوگا وہ آدمی عہد و پیمان کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے کے پاس پہنچا دے گا جب وہ جنت کے دروازے پر کھڑا ہوگا جنت اس کو سامنے نظر آئے گی اور اس کی خوشی اور اس کے آرام کو دیکھے گا جس قدر اللہ کو منظور ہوگا وہ آدمی خاموش رہے گا، پھر عرض کرے گا اے رب! مجھے جنت میں داخل کر دے، اللہ تعالیٰ فرمائے گے تم نے عہد و پیمان نہیں کئے تھے کہ اب اس کے سوا دوسری چیز نہیں مانگے گا، پھر کہے گا تیری خرابی ہو اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے وہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد بخت نہیں ہوں، پھر وہ شخص دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ اس سے ہنسے گا اس کو حکم دے گا کہ جنت میں داخل ہو جا، جب وہ جنت میں داخل ہوگا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ کچھ آرزو کر!چنانچہ اپنے رب سے درخواست کرے گا اور آرزو کرے گا یہاں تک کہ اللہ اس کو یاد دلاتا جائے گا اور کہے گا کہ فلاں فلاں چیز مانگ! یہاں تک کہ اس کی تمام آرزوئیں پوری ہو جائیں گی تو اللہ فرمائے گا کہ یہ (جو کچھ تو نے مانگا) تجھ کو دیا اور اسی کے برابر اور بھی۔ عطا بن یزید نے کہا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ موجود تھے۔ ان کو حدیث کے کسی حصہ پر اعتراض نہیں ہوا یہاں تک کہ جب ابوہریرہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ذَلِکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ (یہ لے اور اتنا ہی اور بھی) تو ابوسعید خدری نے کہا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ (اور اس کا دس گنا اور بھی) آپ نے فرمایا تھا، ابوہریرہ نے کہا میں نے آپ کا قول ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ہی یاد رکھا ہے، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ہی یاد رکھا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یہ شخص اہل جنت میں سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا ہوگا۔

Narrated 'Ata' bin Yazid Al-Laithi:
On the authority of Abu Huraira: The people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night?" They said, "No, O Allah's Apostle." He said, "Do you have any difficulty in seeing the sun when there are no clouds?" They said, "No, O Allah's Apostle." He said, "So you will see Him, like that. Allah will gather all the people on the Day of Resurrection, and say, 'Whoever worshipped something (in the world) should follow (that thing),' so, whoever worshipped the sun will follow the sun, and whoever worshiped the moon will follow the moon, and whoever used to worship certain (other false) deities, he will follow those deities. And there will remain only this nation with its good people (or its hypocrites). (The sub-narrator, Ibrahim is in doubt.) Allah will come to them and say, 'I am your Lord.' They will (deny Him and) say, 'We will stay here till our Lord comes, for when our Lord comes, we will recognize Him.' So Allah will come to them in His appearance which they know, and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord,' so they will follow Him.
Then a bridge will be laid across Hell (Fire)' I and my followers will be the first ones to go across it and none will speak on that Day except the Apostles. And the invocation of the Apostles on that Day will be, 'O Allah, save! Save!' In Hell (or over The Bridge) there will be hooks like the thorns of As-Sa'dan (thorny plant). Have you seen As-Sa'dan? " They replied, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "So those hooks look like the thorns of As-Sa'dan, but none knows how big they are except Allah. Those hooks will snap the people away according to their deeds. Some of the people will stay in Hell (be destroyed) because of their (evil) deeds, and some will be cut or torn by the hooks (and fall into Hell) and some will be punished and then relieved. When Allah has finished His Judgments among the people, He will take whomever He will out of Hell through His Mercy. He will then order the angels to take out of the Fire all those who used to worship none but Allah from among those whom Allah wanted to be merciful to and those who testified (in the world) that none has the right to be worshipped but Allah. The angels will recognize them in the Fire by the marks of prostration (on their foreheads), for the Fire will eat up all the human body except the mark caused by prostration as Allah has forbidden the Fire to eat the mark of prostration. They will come out of the (Hell) Fire, completely burnt and then the water of life will be poured over them and they will grow under it as does a seed that comes in the mud of the torrent.
Then Allah will finish the judgments among the people, and there will remain one man facing the (Hell) Fire and he will be the last person among the people of Hell to enter Paradise. He will say, 'O my Lord! Please turn my face away from the fire because its air has hurt me and its severe heat has burnt me.' So he will invoke Allah in the way Allah will wish him to invoke, and then Allah will say to him, 'If I grant you that, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your Power, (Honor) I will not ask You for anything else.' He will give his Lord whatever promises and covenants Allah will demand.
So Allah will turn his face away from Hell (Fire). When he will face Paradise and will see it, he will remain quiet for as long as Allah will wish him to remain quiet, then he will say, 'O my Lord! Bring me near to the gate of Paradise.' Allah will say to him, 'Didn't you give your promises and covenants that you would never ask for anything more than what you had been given? Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are!' He will say, 'O my lord,' and will keep on invoking Allah till He says to him, 'If I give what you are asking, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your (Honor) Power, I will not ask for anything else.'
Then he will give covenants and promises to Allah and then Allah will bring him near to the gate of Paradise. When he stands at the gate of Paradise, Paradise will be opened and spread before him, and he will see its splendor and pleasures whereupon he will remain quiet as long as Allah will wish him to remain quiet, and then he will say, O my Lord! Admit me into Paradise.' Allah will say, 'Didn't you give your covenants and promises that you would not ask for anything more than what you had been given?' Allah will say, 'Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are! '
The man will say, 'O my Lord! Do not make me the most miserable of Your creation,' and he will keep on invoking Allah till Allah will laugh because of his sayings, and when Allah will laugh because of him, He will say to him, 'Enter Paradise,' and when he will enter it, Allah will say to him, 'Wish for anything.' So he will ask his Lord, and he will wish for a great number of things, for Allah Himself will remind him to wish for certain things by saying, '(Wish for) so-and-so.' When there is nothing more to wish for, Allah will say, 'This is for you, and its equal (is for you) as well."
'Ata' bin Yazid added: Abu Sa'id Al-Khudri who was present with Abu Huraira, did not deny whatever the latter said, but when Abu Huraira said that Allah had said, "That is for you and its equal as well," Abu Sa'id Al-Khudri said, "And ten times as much, O Abu Huraira!" Abu Huraira said, "I do not remember, except his saying, 'That is for you and its equal as well.'" Abu Sa'id Al-Khudri then said, "I testify that I remember the Prophet saying, 'That is for you, and ten times as much.' ' Abu Huraira then added, "That man will be the last person of the people of Paradise to enter Paradise."

یہ حدیث شیئر کریں