صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2324

اللہ تعالی کا قول کہ "اور اس کا عرش پانی پر تھااور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے" ابو العالیہ نے کہا کہ استوی الی السماء کے معنی ہیں آصمان کی طرف بلند ہو گیا، فسواھن بمعنی خلقھن ان کو پیدا کیا ہے ، اور مجاہد نے کہا استوی کے معنی ہیں عرش پر چڑھا، اور ابن عباس نے کہا کہ "مجید" بمعنی کریم اور "ودود" بمعنی حبیب ہے، حمید، مجید بولتے ہیں گویا "ماجد" سے فعیل کے وزن پر ہے ، محمود حمید سے مشتق ہے۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , عمرو بن یحیی , یحیی , ابوسعید

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ النَّاسُ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ وَقَالَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَی آخِذٌ بِالْعَرْشِ

محمد بن یوسف، سفیان، عمرو بن یحیی ، یحیی ، حضرت ابوسعید نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ سب لوگ قیامت کے دن بے ہوش ہو جائیں گے جب میں ہوش آؤں گا تو دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے ہوں گے۔ اور ماجشون نے عبداللہ بن فضل سے انہوں نے ابوسلمہ سے انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا آپ نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہوش میں آنے والوں میں میں ہوں تو اس وقت دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش پکڑے ہوئے ہیں۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
The Prophet said, "The people will fall unconscious on the Day of Resurrection, then suddenly I will see Moses holding one of the pillars of the Throne." Abu Huraira said: The Prophet said, "I will be the first person to be resurrected and will see Moses holding the Throne."

یہ حدیث شیئر کریں