اللہ تعالی کا قول کہ "اور اس کا عرش پانی پر تھااور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے" ابو العالیہ نے کہا کہ استوی الی السماء کے معنی ہیں آصمان کی طرف بلند ہو گیا، فسواھن بمعنی خلقھن ان کو پیدا کیا ہے ، اور مجاہد نے کہا استوی کے معنی ہیں عرش پر چڑھا، اور ابن عباس نے کہا کہ "مجید" بمعنی کریم اور "ودود" بمعنی حبیب ہے، حمید، مجید بولتے ہیں گویا "ماجد" سے فعیل کے وزن پر ہے ، محمود حمید سے مشتق ہے۔
راوی: علی بن عبداللہ , عبدالرزاق , معمر , ہمام , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ يَمِينَ اللَّهِ مَلْأَی لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّائُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَی الْفَيْضُ أَوْ الْقَبْضُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ
علی بن عبداللہ ، عبدالرزاق، معمر، ہمام، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا دائیں ہاتھ بھرا ہوا ہے رات دن کی بخشش اس میں کمی نہیں کرتی، بتلاؤ تو آسمانوں اور زمین کو اللہ نے جب سے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کیا ہوگا لیکن اس میں کوئی کمی نہیں ہوئی جو اس کے دائیں ہاتھ میں ہے، اور اس کا عرش پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں فیض ہے کہ بلند کرتا ہے اور پست کرتا ہے۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "The Right (Hand) of Allah Is full, and (Its fullness) is not affected by the continuous spending night and day. Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Yet all that has not decreased what is in His Right Hand. His Throne is over the water and in His other Hand is the Bounty or the Power to bring about death, and He raises some people and brings others down." (See Hadith No. 508)