اللہ تعالی کا قول کہ "اور اس کا عرش پانی پر تھااور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے" ابو العالیہ نے کہا کہ استوی الی السماء کے معنی ہیں آصمان کی طرف بلند ہو گیا، فسواھن بمعنی خلقھن ان کو پیدا کیا ہے ، اور مجاہد نے کہا استوی کے معنی ہیں عرش پر چڑھا، اور ابن عباس نے کہا کہ "مجید" بمعنی کریم اور "ودود" بمعنی حبیب ہے، حمید، مجید بولتے ہیں گویا "ماجد" سے فعیل کے وزن پر ہے ، محمود حمید سے مشتق ہے۔
راوی: عبدان , ابوحمزہ , اعمش , جامع بن شداد , صفوان بن محرز , عمران بن حصین
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَبِلْنَا جِئْنَاکَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَکَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا کَانَ قَالَ کَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ قَبْلَهُ وَکَانَ عَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَکَتَبَ فِي الذِّکْرِ کُلَّ شَيْئٍ ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ أَدْرِکْ نَاقَتَکَ فَقَدْ ذَهَبَتْ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُهَا فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ دُونَهَا وَايْمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ
عبدان، ابوحمزہ، اعمش، جامع بن شداد، صفوان بن محرز، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں بنو تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے فرمایا کہ اے بنی تمیم! خوشخبری قبول کرو، ان لوگوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو کچھ عطا بھی کیجئے، پھر یمن کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے فرمایا کہ اہل یمن خوشخبری قبول کرو، اس لئے کہ بنو تمیم نے اس کو قبول نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے قبول کیا ہم آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوئے ہیں کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور آپ سے اس امر (یعنی دنیا) کی ابتداء کے متعلق دریافت کریں کہ (اس سے پہلے) کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تھا اور اس سے پہلے کوئی خبر نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا، آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور لوح محفوظ میں تمام چیزیں لکھ دیں۔ پھر میرے پاس ایک شخص آیا اور کہا عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی اونٹنی کی خبر لے وہ بھاگ گئی ہے میں اس کو ڈھونڈنے کیلئے چلا تو دیکھا کہ سراب سے پرے نکل گئی ہے اور اللہ کی قسم! مجھے یہ پسند تھا کہ اونٹنی جائے تو جائے لیکن آپ کے پاس سے نہ ہٹوں۔
Narrated 'Imran bin Hussain:
While I was with the Prophet , some people from Bani Tamim came to him. The Prophet said, "O Bani Tamim! Accept the good news!" They said, "You have given us the good news; now give us (something)." (After a while) some Yemenites entered, and he said to them, "O the people of Yemen! Accept the good news, as Bani Tamim have refused it. " They said, "We accept it, for we have come to you to learn the Religion. So we ask you what the beginning of this universe was." The Prophet said "There was Allah and nothing else before Him and His Throne was over the water, and He then created the Heavens and the Earth and wrote everything in the Book." Then a man came to me and said, 'O Imran! Follow your she-camel for it has run away!" So I set out seeking it, and behold, it was beyond the mirage! By Allah, I wished that it (my she-camel) had gone but that I had not left (the gathering). "