اللہ تعالیٰ کا قول، کہ آپ کہہ دیجیے کہ اللہ اس بات پر قادر ہے۔
راوی: ابراہیم بن منذر , معن بن عیسیٰ , عبدالرحمن بن ابوالمولی , محمد بن منکدر , عبداللہ بن حسن , جابربن عبداللہ سلمی
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْکَدِرِ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيُّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ کُلِّهَا کَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُکُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ ثُمَّ تُسَمِّيهِ بِعَيْنِهِ خَيْرًا لِي فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ قَالَ أَوْ فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِکْ لِي فِيهِ اللَّهُمَّ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ
ابراہیم بن منذر، معن بن عیسیٰ، عبدالرحمن بن ابوالمولی، محمد بن منکدر، عبداللہ بن حسن، حضرت جابربن عبداللہ سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو تمام امور میں استخارہ کی تعلیم دی جس طرح قرآن کی سورت سکھاتے تھے، آپ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعت نماز پڑھے، جو فرض نہ ہو (نفل ہو) پھر کہے کہ اے اللہ! میں تیرے علم کے طفیل اس کام میں خیریت چاہتا ہوں اور تیری قدرت کے طفیل تجھ سے قدرت چاہتا ہوں، اور تیرا فضل چاہتا ہوں، تو ہی قدرت رکھتا ہے، مجھ کو قدرت نہیں ہے، اور تو ہی علم رکھتا ہے، مجھ کو علم نہیں ہے، تو ہی غیب کی باتوں کو جاننے والا ہے، یا اللہ اگر تو جانتا ہے، کہ یہ کام (یہاں پر اپنے کام کا نام لے کر) میرے لئے فی الحال یا آئندہ کے لئے بہتر ہے، راوی نے کہا یا یوں فرمایا میرے دین اور دنیا اور انجام کے لئے بہتر ہے، تو اس کو میری قسمت (مقدر) میں کر دے، اور اس کو آسان کر، پھر اس میں برکت دے، یا اللہ اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین اور دنیا اور انجام کے لئے برا ہے یا یوں فرمایا فی الحال یا آئندہ کے لئے برا ہے تو تو اس کو مجھ سے ہٹا دے اور پھر جو امر بہتر ہو جہاں ہو میرے لئے مقدر کر دے، پھر اس پر مجھ کو راضی اور خوش رکھ۔
Narrated Jabir bin Abdullah:
As-Salami: Allah's Apostle used to teach his companions to perform the prayer of Istikhara for each and every matter just as he used to teach them the Suras from the Quran He used to say, "If anyone of you intends to do some thing, he should offer a two rakat prayer other than the compulsory prayers, and after finishing it, he should say: O Allah! I consult You, for You have all knowledge, and appeal to You to support me with Your Power and ask for Your Bounty, for You are able to do things while I am not, and You know while I do not; and You are the Knower of the Unseen. O Allah If You know It this matter (name your matter) is good for me both at present and in the future, (or in my religion), in my this life and in the Hereafter, then fulfill it for me and make it easy for me, and then bestow Your Blessings on me in that matter. O Allah! If You know that this matter is not good for me in my religion, in my this life and in my coming Hereafter (or at present or in the future), then divert me from it and choose for me what is good wherever it may be, and make me be pleased with it." (See Hadith No. 391, Vol. 8)