صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 227

رضاعی رشتہ داروں کی طرف دیکھنے اور ان کے پاس جانے کا بیان

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ جَائَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّکِ فَأْذَنِي لَهُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ عَمُّکِ فَلْيَلِجْ عَلَيْکِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَذَلِکَ بَعْدَ أَنْ ضُرِبَ عَلَيْنَا الْحِجَابُ قَالَتْ عَائِشَةُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میرے رضاعی چچا میرے یہاں آئے اور میرے پاس آنے کی اجازت مانگی، میں نے اجازت نہیں دی اور کہا کہ جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں گی (اجازت نہیں دے سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات پوچھی، فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اندر بلا لیا ہوتا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو تمہارے چچا ہیں، انہیں تمہارے پاس آنے میں کوئی مضائقہ نہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا یہ پردہ کی آیت کے نزول کے بعد کا واقعہ ہے، حضرت عائشہ کا قول ہے کہ نسب سے جو لوگ حرام ہیں وہی لوگ دودھ کے رشتے سے بھی حرام ہیں۔

Narrated 'Aisha:
My foster uncle came and asked permission (to enter) but I refused to admit him till I asked Allah's Apostle about that. He said, "He is your uncle, so allow him to come in." I said, "O Allah's Apostle! I have been suckled by a woman and not by a man." Allah's Apostle said, "He is your uncle, so let him enter upon you." And that happened after the order of Al-Hijab (compulsory veiling) was revealed. All things which become unlawful because of blood relations are unlawful because of the corresponding foster suckling relations.

یہ حدیث شیئر کریں