ان احکام کا بیان جو دلائل کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں۔ اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیوں کر ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے وغیرہ کے احکام بیان فرمائے پھر آپ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے آیت"فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ"(جس نے ذرہ برابر نیکی کی تو وہ اس کودیکھے گا) پڑھ کر بتائی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس کو حرام کہتا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر گوہ کھائی گئی اس سے حضرت ابن عباس نے یہ استدلال کیا کہ گوہ حرام ہے
راوی: عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم ,
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي وَعَمِّي قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَتْهُ فِي شَيْئٍ فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْکَ قَالَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَکْرٍ زَادَ لَنَا الْحُمَيْدِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ کَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم اپنے والد اور چچا سے روایت کرتے ہیں ان دونوں نے بیان کیا کہ میرے والد اپنے والد سے وہ محمد بن جبیر سے روایت کرتے ہیں، جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے کسی چیز کے متعلق بات کی آپ نے اس کو کچھ حکم دیا اس عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! بتلائیے اگر میں آپ کو نہ پاؤں تو کیا کروں، آپ نے فرمایا کہ اگر تو مجھ کو نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا، حمیدی نے ابراہیم بن سعد سے نقل کیا کہ اس عورت کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ کی وفات ہو جائے۔
Narrated Jubair bin Mutim:
A lady came to Allah's Apostle and she talked to him about something, and he gave her some order. She said, "O Allah's Apostle! If I should not find you?" He said, "If you should not find me, then go to Abu Bakr." Ibrahim bin Sa'd said, "As if she meant the death (of the Prophet)."