صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2256

ان احکام کا بیان جو دلائل کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں۔ اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیوں کر ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے وغیرہ کے احکام بیان فرمائے پھر آپ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے آیت"فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ"(جس نے ذرہ برابر نیکی کی تو وہ اس کودیکھے گا) پڑھ کر بتائی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس کو حرام کہتا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر گوہ کھائی گئی اس سے حضرت ابن عباس نے یہ استدلال کیا کہ گوہ حرام ہے

راوی: اسمعیل , مالک , زید بن اسلم , ابوصالح , سمان , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَهُ وَهِيَ لِذَلِکَ الرَّجُلِ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

اسمعیل، مالک، زید بن اسلم، ابوصالح، سمان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑا تین قسم کے لوگوں کیلئے ہے، ایک شخص کے لئے تو باعث اجر ہے دوسرے کے لئے پردہ پوشی کا ذریعہ ہے اور تیسرے کے لئے عذاب کا باعث ہے۔ جس کے لئے ثواب کا باعث ہے تو وہ آدمی جس نے اللہ کی راہ میں گھوڑا باندھا اور اس کی رسی باغ چراگاہ میں ڈھیلی چھوڑ دی تو اس کی لمبائی میں اس کا چراگاہ یا باغ کے جس حصہ تک پہنچے گا اس کا اس آدمی کو ثواب ملے گا اور اگر اس نے رسی تڑالی ایک یا دو دوڑ اس نے لگائی تو اس کے قدموں اور لید کے عوض اس کو نیکیاں ملیں گی گھوڑا ایسے آدمی کے لئے باعث اجر ہے اور وہ جس نے گھوڑا بے نیازی ظاہر کرنے اور سوال سے بچنے کے لئے باندھا اور اس کی گردن اور اس کی پیٹھ میں اللہ کے حق کو نہ بھولا تو اس کے لئے پردہ پوشی کا ذریعہ ہے اور جو اس کو فخر اور غرور کے لئے باندھے تو یہ اس کے لئے عذاب ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے متعلق مجھ پر جامع اور بے نظیر آیت، وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَه 99۔ الزلزلہ : 8)، کے سوا کوئی آیت نازل نہیں ہوئی۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "Horses may be used for three purposes: For a man they may be a source of reward (in the Hereafter); for another, a means of protection; and for another, a source of sin. The man for whom they are a source of reward, is the one who keeps them for Allah's Cause and ties them with long ropes and lets them graze in a pasture or garden. Whatever those long ropes allow them to eat of that pasture or garden, will be written as good deeds for him and if they break their ropes and run one or two rounds, then all their footsteps and dung will be written as good deeds for him, and if they pass a river and drink from it though he has had no intention of watering them, even then, that will be written as good deeds for him. So such horses are a source of reward for that man. For the man who keeps horses for his livelihood in order not to ask others for help or beg his bread, and at the same time he does not forget Allah's right of what he earns through them and of their backs (that he presents it to be used in Allah's Cause), such horses are a shelter for him (from poverty). For the man who keeps them just out of pride and for showing off, they are a source of sin." Then Allah's Apostle was asked about donkeys. He said, "Allah has not revealed anything to me regarding them except this comprehensive Verse:
"Then anyone who has done good, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it, and any one who has done evil, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it." (99.7-8)

یہ حدیث شیئر کریں