صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2248

اللہ تعالیٰ کا قول کہ انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ اللہ تعالی کا قول کہ اہل کتاب سے اس طرح جھگڑو جو بہتر ہے

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , ح , محمد بن سلام , عتاب بن بشیر , اسحاق , زہری , علی بن حسین , حسین بن علی , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ أَلَا تُصَلُّونَ فَقَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِکَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعَهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهُوَ يَقُولُ وَکَانَ الْإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَيْئٍ جَدَلًا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ مَا أَتَاکَ لَيْلًا فَهُوَ طَارِقٌ وَيُقَالُ الطَّارِقُ النَّجْمُ وَ الثَّاقِبُ الْمُضِيئُ يُقَالُ أَثْقِبْ نَارَکَ لِلْمُوقِدِ

ابوالیمان، شعیب، زہری، ح ، محمد بن سلام، عتاب بن بشیر، اسحاق، زہری، علی بن حسین، حسین بن علی، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لے گئے تو ان سے فرمایا کہ کیا تم لوگ نماز نہیں پڑھتے ہو؟ حضرت علی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ اٹھانا چاہتا ہے تو ہمیں اٹھا لیتا ہے۔ جب حضرت علی نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیٹھ پھیر کر چلے اور کوئی جواب نہیں دیا، پھر آپ کو سنا کہ اپنی ران پر مارتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے کہ انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ (امام بخاری نے کہا) جو شخص رات کو آئے اس کو طارق کہتے ہیں اور بعض کا قول ہے کہ طارق سے مراد ستارہ ہے، اور ثاقب کے معنی روشن چنانچہ آگ سلگانے والے کو کہا جاتا ہے کہ أَثْقِبْ نَارَکَ لِلْمُوقِدِ ، (اپنی آگ روشن کر)

Narrated 'Ali bin Abi Talib:
That Allah's Apostle came to him and Fatima the daughter of Allah's Apostle at their house at night and said, "Won't you pray?" 'Ali replied, "O Allah's Apostle! Our souls are in the Hands of Allah and when he wants us to get up, He makes us get up." When 'Ali said that to him, Allah's Apostle left without saying anything to him. While the Prophet was leaving, 'Ali heard him striking his thigh (with his hand) and saying, "But man is quarrelsome more than anything else." (18.54)

یہ حدیث شیئر کریں