صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2202

اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔

راوی: عبداللہ بن محمد , ہشام , معمر , زہری , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُوَاصِلُوا قَالُوا إِنَّکَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي فَلَمْ يَنْتَهُوا عَنْ الْوِصَالِ قَالَ فَوَاصَلَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ أَوْ لَيْلَتَيْنِ ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلَالُ لَزِدْتُکُمْ کَالْمُنَکِّلِ لَهُمْ

عبداللہ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم صوم و صال نہ رکھو، لوگوں نے عرض کیا کہ آپ تو رکھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ تم میں میں مجھ جیسا کون ہے، مجھے تو میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے، لیکن لوگ اس سے باز نہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن یا دو رات روزہ رکھا، پھر لوگوں نے چاند دیکھ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تنبیہ کرنے والے کی طرح فرمایا کہ اگر چاند نظر نہ آتا تو میں تمہارے ساتھ روزے رکھتا۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said (to his companions), "Do not fast Al-Wisal." They said, "But you fast Al-Wisail." He said, "I am not like you, for at night my Lord feeds me and makes me drink." But the people did not give up Al-Wisal, so the Prophet fasted Al-Wisal with them for two days or two nights, and then they saw the crescent whereupon the Prophet said, "If the crescent had delayed, I would have continued fasting (because of you)," as if he wanted to vanquish them completely (because they had refused to give up Al Wisal).

یہ حدیث شیئر کریں