رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنے کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہمیں متقین کا امام بنادے مجاہد نے کہا کہ ایسے امام کہ ہم اپنے سے پہلے والوں کی اقتداء کریں اور ہم سے بعد والے ہماری اقتداء کریں اور ابن عون نے کہا کہ تین باتیں ایسی ہیں جنہیں میں اپنے اور اپنے بھائیوں کے لئے پسند کرتا ہوں اس سنت کو سیکھیں اور اس کے متعلق پوچھیں اور قرآن کو سمجھیں اور اس کے متعلق لوگوں سے دریافت کریں اور لوگوں سے بجز نیک کام کے ملنا چھوڑ دیں۔
راوی: اسماعیل , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَی ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَکَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَکَانَ الْقُرَّائُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ کُهُولًا کَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَکَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَکَ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْکُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّی هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ فَقَالَ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنْ الْجَاهِلِينَ وَإِنَّ هَذَا مِنْ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَکَانَ وَقَّافًا عِنْدَ کِتَابِ اللَّهِ
اسماعیل، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر آئے اور اپنے بھتیجے حر بن قیس بن حصن کے ہاں اترے، اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو حضرت عمر اپنے قریب رکھتے تھے، اور قراء خواہ وہ بوڑھے ہوں یا جوان عمر کی مجلس کے مشیر ہوتے تھے، عیینہ نے اپنے بھتیجے سے کہا اے بھتیجے کیا امیرالمومنین کے یہاں تیری رسائی ہے، تو میرے لئے اجازت لے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ عنقریب تمہارے لئے اجازت لوں گا، ابن عباس کا بیان ہے، انہوں نے عیینہ کے لئے اجازت لی، جب وہ اندر آئے تو کہا کہ اے ابن خطاب اللہ کی قسم تم ہمیں نہ تو زیادہ مال دیتے ہو اور نہ ہمارے ساتھ عدل کے ساتھ فیصلہ کرتے ہو، حضرت عمر کو ان پر غصہ آ گیا یہاں تک کہ قریب تھا کہ الجھ پڑیں، تو حر نے کہا امیرالمومنین اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا کہ معافی کو قبول کریں اور نیکیوں کا حکم دیجئے اور جاہلوں سے درگزر کیجئے، یہ شخص جاہلوں میں سے ہے، اللہ کی قسم، جونہی یہ آیت حضرت عمر کے پاس پڑھی انہوں نے اس آیت کے خلاف نہیں کیا، اور کتاب اللہ کے پاس بہت زیادہ رکنے والے تھے، (یعنی بہت زیادہ عمل کرنے والے تھے)
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas:
Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr came and stayed (at Medina) with his nephew Al-Hurr bin Qais bin Hisn who has one of those whom 'Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Quran by heart) were the people of Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O my nephew! Have you an approach to this chief so as to get for me the permission to see him?" His nephew said, "I will get the permission for you to see him." (Ibn 'Abbas added: ) So he took the permission for 'Uyaina, and when the latter entered, he said, "O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." On that 'Umar became so furious that he intended to harm him. Al-Hurr, said, "O Chief of the Believers!" Allah said to His Apostle 'Hold to forgiveness, command what is good (right), and leave the foolish (i.e. do not punish them).' (7.199) and this person is among the foolish." By Allah, 'Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him, and 'Umar said to observe (the orders of) Allah's Book strictly." (See Hadith No. 166, Vol. 6)