اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے ، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہاجاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دوجماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگردو آدمی جنگ کریں ، تووہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوںگے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔
راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَعْرَابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ لِي بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ لَهُ بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنْ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ وَأَنَّمَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا وَأَمَّا ابْنُکَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
ابوالیمان، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ اعراب میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے واسطے کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرما دیں پھر اس کا فریق کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے ٹھیک کہا ہے کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرما دیں اور ہمیں عرض کرنے کی اجازت دیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کرو اس نے کہا کہ میرا ایک بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا چنانچہ سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر میں نے اس کو چھڑا لیا پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس کی عورت پر رجم ہے اور میرے بیٹے کو سو درے لگیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑے گا تو آپ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا لونڈی اور بکریاں واپس لے لو اور تمہارے بیٹے کو سو درے لگیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑے گا اور تم اے انیس اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرلے تو اس کو سنگسار کر دو چنانچہ انیس صبح کو اس کی بیوی کے پاس گئے اس نے اقرار کیا تو اس کو سنگسار کر دیا۔
Narrated Abu Huraira:
While we were with Allah's Apostle a bedouin got up and said, "O Allah's Apostle! Settle my case according to Allah's Book (Laws)." Then his opponent got up and said, "O Allah's Apostle! He has said the truth! Settle his case according to Allah's Book (Laws.) and allow me to speak," He said, "My son was a laborer for this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned people and they told me that his wife should be stoned to death and my son should receive one-hundred lashes and be sentenced to one year of exile.' The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is, I will judge between you according to Allah's Book (Laws): As for the slave girl and the sheep, they are to be returned; and as for your son, he shall receive one-hundred lashes and will be exiled for one year. You, O Unais!" addressing a man from Bani Aslam, "Go tomorrow morning to the wife of this (man) and if she confesses, then stone her to death." The next morning Unais went to the wife and she confessed, and he stoned her to death.