صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ آرزو کرنے کا بیان ۔ حدیث 2162

اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے ، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہاجاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دوجماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگردو آدمی جنگ کریں ، تووہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوںگے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔

راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , یحیی بن سعید , عبید بن حنین , ابن عباس , عمر

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِذَا غَابَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُهُ أَتَيْتُهُ بِمَا يَکُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا غِبْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدَهُ أَتَانِي بِمَا يَکُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سلیمان بن حرب، حماد بن زید، یحیی بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ انصار میں سے ایک شخص تھا وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس غیر حاضر رہتا اور میں آپ کے پاس موجود ہوتا تو میں اس کے پاس آ کر بیان کرتا جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنتا اور جب میں موجود نہ ہوتا اور وہ موجود ہوتا تو وہ مجھ سے آ کر بیان کرتا جو کچھ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنتا۔

Narrated 'Umar:
There was a man from the Ansar (who was a friend of mine). If he was not present in the company of Allah's Apostle I used to be present with Allah's Apostle, I would tell him what I used to hear from Allah's Apostle, and when I was absent from Allah's Apostle he used to be present with him, and he would tell me what he used to hear from Allah's Apostle .

یہ حدیث شیئر کریں