خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام , معمر , زہری انس بن مالک
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ خُطْبَةَ عُمَرَ الْآخِرَةَ حِينَ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَذَلِکَ الْغَدَ مِنْ يَوْمٍ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ وَأَبُو بَکْرٍ صَامِتٌ لَا يَتَکَلَّمُ قَالَ کُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَعِيشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَدْبُرَنَا يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَکُونَ آخِرَهُمْ فَإِنْ يَکُ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَدْ جَعَلَ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ نُورًا تَهْتَدُونَ بِهِ هَدَی اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَانِيَ اثْنَيْنِ فَإِنَّهُ أَوْلَی الْمُسْلِمِينَ بِأُمُورِکُمْ فَقُومُوا فَبَايِعُوهُ وَکَانَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ قَدْ بَايَعُوهُ قَبْلَ ذَلِکَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ وَکَانَتْ بَيْعَةُ الْعَامَّةِ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لِأَبِي بَکْرٍ يَوْمَئِذٍ اصْعَدْ الْمِنْبَرَ فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّی صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَبَايَعَهُ النَّاسُ عَامَّةً
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، زہری حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوسرا خطبہ سنا جب کہ وہ منبر پر بیٹھے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا دوسرا دن تھا، انہوں نے خطبہ پڑھا اور حضرت ابوبکر خاموش بیٹھے ہوئے تھے، کچھ نہیں بول رہے تھے، انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زندہ رہیں گے، یہاں تک کہ ہمارے بعد انتقال فرمائیں گے، پھر اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتقال فرما گئے تو اللہ نے تمہارے سامنے نور پیدا کر دیا ہے کہ جس کے ذریعے تم ہدایت پاتے ہو، جس سے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت کی بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو غار میں دوسرے ساتھی تھے مسلمانوں میں سے تمہارے امور کے مالک ہونے کے زیادہ مستحق ہیں، اس لئے اٹھو اور ان کی بیعت کرو، ان میں سے ایک جماعت اس سے پہلے سقیقہ بنی ساعدہ ہی میں بیعت کر چکی تھی، اور عام بیعت منبر پر ہوئی، زہری نے حضرت انس بن مالک، کا قول نقل کیا ہے، کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس دن سنا کہ حضرت ابوبکر سے کہتے ہوئے کہ منبر پر چڑھیے اور برابر کہتے رہے، یہاں تک کہ وہ منبر پر چڑھے اور لوگوں نے عام بیعت کی۔
Narrated Anas bin Malik:
That he heard 'Umar's second speech he delivered when he sat on the pulpit on the day following the death of the Prophet 'Umar recited the Tashahhud while Abu Bakr was silent. 'Umar said, "I wish that Allah's Apostle had outlived all of us, i.e., had been the last (to die). But if Muhammad is dead, Allah nevertheless has kept the light amongst you from which you can receive the same guidance as Allah guided Muhammad with that. And Abu Bakr is the companion of Allah's Apostle He is the second of the two in the cave. He is the most entitled person among the Muslims to manage your affairs. Therefore get up and swear allegiance to him." Some people had already taken the oath of allegiance to him in the shed of Bani Sa'ida but the oath of allegiance taken by the public was taken at the pulpit. I heard 'Umar saying to Abu Bakr on that day. "Please ascend the pulpit," and kept on urging him till he ascended the pulpit whereupon, all the people swore allegiance to him.